السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب حائضہ یا نفاس والی عورت عصر کے وقت پاک ہوتو کیا اس پر عصر کے ساتھ ظہر کی نماز ادا کرنا بھی لازم ہوگا یا صرف عصر کی نماز ہی ادا کرنا ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں راجح قول یہ ہے کہ اس پر صرف عصر کی نماز لازم ہوگی کیونکہ ظہر کی نماز کے وجوب پر کوئی دلیل نہیں ہے اور شریعت میں اصل"براءۃ الذمہ"(شرعی دلیل کے بغیر مکلف نہ ہونا) ہے،پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ"[1]
"جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے عورت عصر کی ایک رکعت پالی تو گویا اس نے عصر کی نماز پالی۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اس نے ظہر پالی اور اگر ظہر بھی واجب ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو بیان فرمادیتے۔اور اس لیے بھی کہ اگر عورت کا ظہر کا وقت داخل ہونے کے بعد حائضہ ہوتو اس پر صرف ظہر کی قضا دینا لازم ہوگا نہ کہ عصر کی ،حالانکہ ظہر عصر کے ساتھ جمع کی جاسکتی ہے،اس صورت میں اور مسئولہ صورت میں کوئی فرق نہیں ہے،سو اس بنا پر راجح قول یہ ہوگا کہ عورت پر صرف عصر کی نماز لازم ہے اور یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب عورت عشا کا وقت ختم ہونے سے پہلے پاک ہوتو اس پر صرف عشا کی نماز لازم ہوگی،نہ کہ مغرب کی نماز۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(554)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب