الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جی ہاں!اگر وہ اس سے دلیل کا مطالبہ نہ کرے اور بغیر دلیل جانے عالم کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھے اور اس کا مفتی یا عالم دین کے بارے یہ حسن ظن بھی نہ ہو کہ وہ کتاب وسنت سے مسئلہ بتلا رہا ہے تویہ تقلید ہے اور یہ شرعا جائز نہیں ہے۔ اوراگر مستفتی یا عامی پر یہ واضح ہو جائے کہ مفتی یا امام کا قول خلاف قرآن یا سنت ہے تو پھر اس کی تقلید حرام اور شرک ہے اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر دلیل طلب کرے تو اتباع ہے اور یہ جائز ہے کیونکہ یہ کتاب وسنت کی پیروی ہے اور کتاب وسنت کی پیروی مطلوب ومقصود ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابمحدث فتویٰ کمیٹی |