سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) کیاعورتوں سے خارج ہونے والے سیال مادے ناپاک اور ناقص وضو ہیں؟

  • 18986
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 760

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان سیال مادوں کا کیا حکم ہے جو بعض عورتوں سے خارج ہوتے ہیں؟کیاوہ ناپاک ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مادے جو عورت کی شرمگاہ سے بلا شہوت خارج ہوتے ہیں غسل واجب نہیں کرتے لیکن وہ مادے جو بچہ نکلنے والے راستے سے خارج ہوتے ہیں ان کے ناپاک ہونے میں علماء کا اختلاف ہے۔پس بعض علماء نے کہا ہے کہ عورت کی فرج سے نکلنے والی رطوبت ناپاک ہے اور اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے پاکی حاصل کرے۔جس طرح وہ دوسری نجاست سے پاکی حاصل کرتی ہے۔

اور بعض علماء نے کہا ہے کہ عورت کی فرج سے خارج ہونے والی رطوبت پاک ہے لیکن جب وہ خارج ہو تو وہ وضو کو توڑ دیتی ہے اور یہی راجح قول ہے۔یہی وجہ ہے کہ مجامعت کے بعد آلہ تناسل کو نجاست کی طرح نہیں دھویا جاتا ۔ رہے وہ مادے جو پیشاب کے راستے سے نکلتے ہیں تو وہ ناپاک ہوں گےکیونکہ ان کا حکم پیشاب کا حکم ہے۔

اللہ عزوجل نے عورت میں دوراستے بنائے ہیں۔ ایک راستے سے پیشاب نکلتا ہے اور ایک راستے سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔وہ چیزیں جو اس راستے سے نکلیں جس سے بچہ نکلتا ہے وہ فطری طور پر نکلنے والی ایسی سیال چیزیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے کسی حکمت کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ چیزیں جو پیشاب کے راستے سے خارج ہوتی ہیں وہ غالباً مثانہ سے نکلتی ہیں وہ ناپاک ہوتی ہیں اور وضو کو توڑ دیتی ہیں مگر ناقص وضو ہونے سے ان کا نجس ہو نا لازم نہیں آتا دیکھیے تو انسان سے نکلنے والی ہوا پاک ہے کیونکہ شارع نے اس سے استنجاواجب نہیں کیا مگر وہ وضو کو توڑ دیتی ہے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 157

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ