سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(113) نفاس والی عورتیں کتنا عرصہ نماز ادا نہیں کرتیں؟

  • 18961
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 714

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نفاس والی عورتیں کتنا عرصہ نماز نہیں پڑھیں گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نفاس والی عورتیں کی چند حالتیں ہیں:

1۔پہلی حالت یہ ہے کہ اس کا خون چالیس دن پورے ہونے سےپہلے بند ہوجائے اور اس کو دوبارہ خون نہ آئے تو اس صورت میں جب اس کا خون بند ہوجائے تو وہ غسل کرکے روزہ رکھے اور نماز ادا کرے۔

2۔دوسری حالت یہ ہے کہ اس کاخون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے منقطع ہوجائے،پھر چالیس دن پورے ہونے سے پہلے دوبارہ جاری ہوجائے تو اس صورت میں،جب اس کا خون منقطع ہوجائے،وہ غسل کرکے روزہ رکھے اور نماز ادا کرے اور جب دوبارہ خون جاری ہوتو وہ نفاس کا خون ہے ،لہذا وہ نماز روزہ ترک کردے اور بعد میں روزہ کی قضا دے جبکہ نماز کی قضا نہیں ہے۔

3۔تیسری حالت یہ ہے کہ اس کو  پورے چالیس دن تک مسلسل خون آتا رہے تو وہ اس تمام عرصہ میں نماز اور روزہ سے بیٹھی رہے گی اور جب خون آنا  رک جائے تویہ غسل کے ذریعہ پاکی حاصل کرکے نماز پڑھے اور روزہ رکھے گی۔

4۔چوتھی حالت یہ ہے کہ اس کا خون چالیس دنوں سے تجاوز کرجائے۔اس کی پھر دو صورتیں بنتی ہیں:

پہلی صورت:چالیس دن کے بعد اس کی  عادت کے مطابق ماہواری شروع ہوجائے،پس اگر اس کو چالیس دن نفاس کے بعد اس کی عادت کے مطابق ماہواری شروع ہوجائے تو وہ بغیر نماز روزہ کے ایام ماہواری گزارے۔

دوسری صورت:چالیس دن کے بعد اس کی عادت کے مطابق ماہواری شروع نہ ہوتو وہ چالیس دن پورے ہونے پر غسل کرکے نماز پڑھنا اور روزہ  رکھنا شروع کردے گی۔

اگر تین مرتبہ لگاتار اس کی یہی عادت رہے تو یہ مدت اس کے نفاس کی مدت سمجھی جائے گی اور وہ اس عادت کی طرف منتقل ہوجائے گی،اس مدت میں جو اس نے روزے رکھے ان کی قضا دے گی اور نماز کی قضا نہیں دے گی۔اگر یہ اس کی لگاتار تین مرتبہ عادت نہ ہو تو چالیس دن کے بعد آنے والے خون کا کوئی ا عتبار نہیں ہوگا،یعنی وہ استخاضہ کا خون شمار ہوگا۔(سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 142

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ