السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ کے لیے یہ جائزہے کہ وہ مسجد حرام میں بیٹھ کر ذکر کی مجلسوں سے استفادہ کرے؟جواب مرحمت فرماکراللہ سے اجروثواب حاصل کیجئے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی شک نہیں کی مسجد حرام تمام مساجد سے ا فضل ہے مگر یہاں صورت حال یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حیض والی عورتوں کو یہ حکم دے رہے ہیں کہ وہ عید گاہ سے الگ رہیں،حالانکہ لوگ وہاں پر صرف عیدین کی نماز پڑھتے ہیں تو مسجد حرام میں ان کا جانا کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟لہذا حائضہ کے لیے مسجد حرام اور کسی اور مسجد میں ٹھہرنا جائز نہیں ہے۔جی ہاں،اگر اسے یہ اطمینان ہوکہ اس کے گزرنے سے مسجد میں کوئی نجاست نہیں گرے گی تو وہ مسجد میں سے بس گزر سکتی ہے۔رہا اس کا مسجد میں ٹھہرے رہنا تو یہ حرام ہے،جائز نہیں ہے اگرچہ وہ وعظ کی مجلسوں میں حاضری کا ارادہ ہی کیوں نہ رکھتی ہو۔اب تو اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کے لیے کیسٹوں وغیرہ کے ذریعہ وعظ ونصیحت کے پروگرام سننا آسان کردیاہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب