سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) بغیر وضو کے قرآن مجید کو چھونے اور پڑھنے کا حکم

  • 18954
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3941

سوال

(106) بغیر وضو کے قرآن مجید کو چھونے اور پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد یا عورت کے لیےبغیر وضو کے قرآن مجید پڑھنا اور مصحف کو چھونا جائزہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بغیر وضو کے قرآن مجید کی تلاوت کرنا ایک جائز کام ہے کیونکہ کتاب  وسنت میں اسکے خلاف کوئی نص موجود نہیں ہے،یعنی بغیر وضو کے تلاوت قرآن کے جائز نہ ہونے کی کوئی دلیل قرآن وحدیث میں موجود نہیں ہے۔

اس مسئلہ میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ باوضو اور بے وضو آدمی میں اور حائضہ اور حیض سے پاک عورت میں بھی کوئی فرق نہیں ہے،سب قراءت کرسکتے ہیں۔اس کے دلائل میں سے ایک دلیل عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے ۔کہتی ہیں کہ "بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ہرحال میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔"[1]

حائضہ کے متعلق شرعی طور پر یہ فیصلہ ہے کہ وہ نماز ادا نہیں کرے گی۔اس کو ایک بہت بڑی حکمت کی وجہ سے نماز سے روکاگیا ہے جو اس سے بالا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت اسی طرح کرتی رہے جیسے وہ حیض آنے سے پہلے اللہ کی عبادت کیاکرتی تھی،سو ہمارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ ہم اس پر ان عبادات کا دائرہ تنگ کردیں جو اس کے لیے نماز کے ساتھ مشروع ہیں،پھر یہ کہ حائضہ کو نماز سے تو منع کیا گیا ہے اس کے علاوہ(دیگر اذکار وعبادات) سے منع تو نہیں کیاگیا،لہذا ہم لوگوں کے لیے اس چیز میں وسعت پیدا کرتے ہیں جس میں اللہ نے ان کے لیے وسعت رکھی ہے۔

اس مناسبت میں میں اکثرعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی وہ حدیث بھی ذکر کیا کرتا ہوں جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ حج کرنے کے لیے آرہی تھیں اور راستے میں انھوں نے مکہ کے قریب مقام"سرف"پر پڑاؤ کیا ہوا تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کو حیض آجانے کی وجہ سے روتے ہوئے پایا تو فرمایا:

"اصْنَعِي جَمِيعَ مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"

"تو حج کا ہر وہ کن ادا کر جو ایک حاجی ادا کرتاہے،صرف تو بیت اللہ کا طواف نہ کر۔"[2]

آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو قرآن مجید کی تلاوت سے اور مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع تو نہیں کیا۔(علامہ ناصر الدین البانی  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(373)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(5239) صحیح مسلم(1211) سنن ابی داود (1786)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 138

محدث فتویٰ

تبصرے