سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) کیا حائضہ کے لیے نماز ادا کرنا جائز ہے؟عیدالاضحیٰ اور لیلۃ القدر میں وطی کا کیا حکم ہے؟

  • 18942
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 706

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاحائضہ کے لیے نماز ادا کرنا جائز ہے؟اور کیا ایام حیض میں اس سے مجامعت کرنا جائز ہے؟ عید الاضحیٰ اور لیلۃ القدر میں جماع کا کیا حکم ہے؟نیز ایک مسلمان پر کب اپنی بیوی سے جماع کرنا حرام ہو تا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات:حائضہ کے لیے حیض کی حالت میں نمازادا کرنا جائز نہیں ہے اس سے نماز ساقط ہے اور حیض سے فارغ ہونے کے بعد وہ ان نمازوں کی قضا نہیں دے گی۔

جب اس کا حیض بند ہو جائے تو اس پر غسل کرنا اور موجودہ نماز اداکرنا واجب ہوگا۔دوسری بات :خاوند پر اپنی بیوی کی فرج میں بحالت حیض مجامعت کرنا حرام ہے۔ شرمگاہ (فرج) کے علاوہ دیگر اعضاء سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔خاوند کے لیے لیلۃ القدر اور عیدالاضحیٰ کی رات مجامعت کرنا جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ حج یا عمرہ کا احرام باندھے ہوئے نہ ہو کیونکہ اس کے لیے حج یا عمرہ کی حالت میں جماع کرنا حرام ہے یہاں تک کہ وہ اپنے حج سے عید کے دن جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار کر فارغ ہوجائے اور حلال ہو جائے اور طواف افاضہ اور صفا و مروہ کی سعی کر لے اور بالوں کو منڈاھوالے یا چھونا کروالے۔ عمرہ کرنے والا طواف سعی اور حلق یا قصر کروانے کے بعد حلال ہو جائے گا اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب عورت حالت احرام میں ہواور اس کا خاوند غیر محرم ہو۔ (سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 132

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ