السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ سے مجامعت جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے اس پر آئمہ کرام کا اتفاق ہے کیونکہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حرام قراردیا ہے اگر کوئی شخص اس سے بحالت حیض جماع کرلے تو اس کے کفارہ کے متعلق اختلاف مشہور ہے۔[1]اور اس عورت کے حیض کے سوا جنابت کا غسل کرنے میں بھی علماء کا اختلاف ہے اور نفاس والی عورت سے جماع کرنا حائضہ عورت سے جماع کرنے کی طرح ہی حرام ہے اس پر آئمہ کرام متفق ہیں۔
لیکن نفاس والی عورت اور حائضہ سے تہبند کے اوپر اوپر سے فائدہ اٹھانا حلال ہے خواہ وہ منہ سے (بوسہ لینا) ہو یا اپنے ہاتھ اور ٹانگوں سے لطف ہونا۔ اگر اس نے عورت کے پیٹ میں وطی کر کے فائدہ اٹھایا تو یہ بھی جائز ہے لیکن اگر اس نے عورت کی رانوں میں وطی کر کے فائدہ اٹھایا تو اس میں علماء کے درمیان اختلاف ہے۔ واللہ اعلم۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔لیکن صحیح قول یہ ہے کہ ایسا شخص جو بحالت حیض اپنی بیوی سے جماع کرلے وہ ایک دینار یاآدھا دینار صدقہ کرے گا جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے جو اگلے صفحہ میں مذکورہے۔(مترجم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب