سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) کیا تیمم مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے مشروع ہے؟

  • 18917
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 768

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز کے لیے میسر نہ ہونے کی صورت میں تیمم مردوں کی طرح عورتوں پربھی لازم ہے؟ یا یہ صرف مردوں کے لیے خاص ہے۔ عورتوں کے لیے نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احکام شرعیہ میں اصل یہ ہے کہ وہ عموماً تمام مردوں اور عورتوں کے لیے ہیں الایہ کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کے استثناء کی دلیل موجود ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا قُمتُم إِلَى الصَّلو‌ٰةِ فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم إِلَى المَرافِقِ وَامسَحوا بِرُءوسِكُم وَأَرجُلَكُم إِلَى الكَعبَينِ... ﴿٩﴾... سورةالمائدة

"اےایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھولو۔"

آیت مذکورہ میں تیمم کا حکم مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے عام ہے اور وہ سب اس حکم میں برابر ہیں لہٰذا تیمم مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی مشروع ہے۔اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔(سعودی فتوی کمیٹی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 113

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ