سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) غسل جنابت،غسل حیض اور نفاس کو طلوع فجر تک موخر کرنے کا حکم

  • 18907
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 788

سوال

(59) غسل جنابت،غسل حیض اور نفاس کو طلوع فجر تک موخر کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا طلوع فجر تک غسل  جنابت کو موخر کرنا جائز ہے؟کیا عورت کے لیے طلوع فجر تک غسل حیض یا غسل نفاس موخر کرناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب طلوع فجر سے پہلے عورت کا خون حیض یانفاس بند ہوجائے تو اس پر روزہ رکھنا لازم وضروری ہوجائے گا،اور طلوع فجر تک غسل کو موخر کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے لیکن سورج طلوع ہونے تک غسل کو موخر کرنا جائز نہیں بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے غسل کرلے اور نماز پڑھ لے۔اسی طرح جنبی (مرد وعورت) کے لیے سورج طلوع ہونے کے بعد تک غسل کو موخر کرنا جائز نہیں،بلکہ واجب یہ ہے وہ سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے غسل کرکے نماز پڑھ لے۔اور مرد کے لیے لازم ہے کہ وہ جلدی غسل کرے تاکہ وہ فجر کی نماز باجماعت ادا کر سکے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 103

محدث فتویٰ

تبصرے