السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تم میں سے جو مرد عورت مجرد ہوں ان کا نکاح کر دیا کرو اور اپنے نیک بخت غلام لونڈیوں کا بھی اور اگر وہ مفلس بھی ہوں گے تو اللہ ان کو اپنے فضل سے امیر بنا دے گا اللہ کشادگی والا علم والا ہے۔ ان لوگوں کو پاک دامن رہنا چاہیے جو نکاح کرنے کی قدرت یا طاقت نہیں رکھتے ۔ یہاں تک کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے امیر بنا دے ۔
پہلی آیت میں نکاح کرنے کا حکم دیاگیا ہے اگر آدمی غریب ہی کیوں نہ ہو۔
دوسری آیت میں یہ کہا گیا کہ اگر وہ نکاح کی قدرت نہ رکھتا ہو تو پرہیزگاری اختیار کرے۔ قدرت نہ رکھتا ہو کی وضاحت فرما دیں کیوں کہ پہلی آیت میں غریب آدمی کو نکاح کرنے کا حکم دیا گیا تو غریب ہوتا ہی وہ ہے جو نکاح کی طاقت نہ رکھتا ہو تو دوسری آیت میں اس کو پرہیزگاری کا حکم دیا گیا ہے وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلی آیت میں انکاح کا حکم ہے۔ ﴿وَاَنْکِحُوْا الْاَیَامٰی﴾-النور32 ’’اور نکاح کرو رانڈوں کا اپنے میں سے‘‘ خواہ وہ فقراء ہوں اس میں متعفف رہنے یا بننے کی ممانعت یا نفی نہیں ہے اور دوسری آیت میں ﴿اِغْنَائُ اﷲِ مِنْ فَضْلِہٖ﴾ تک نکاح نہ پانے والوں کو متعفف رہنے کا حکم ہے نکاح نہ پانے والوں کے انکاح یا نکاح کی ممانعت یا نفی نہیں ہے لہٰذا دونوں آیتوں میں کوئی تعارض نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب