سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(431) مسلمان مرد کا یہودن یا عیسائن سے نکاح کرنا

  • 1889
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1557

سوال

(431) مسلمان مرد کا یہودن یا عیسائن سے نکاح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) کیا مسلمان مرد کتابیہ (یہودن یا عیسائن) سے نکاح کر سکتا ہے ؟ نکاح سے قبل کیا اسے کلمہ توحید پڑھانا ضروری ہے ؟ کیا یہ نکاح عام نکاح کی طرح پڑھایا جائے گا ؟ اور کیا اس میں اسی طرح ولیمہ اور ایک دوسرے خاندانوں کے ہاں آمدورفت اور گھول میل ہو گی ؟

(2) مسلم اور غیر مسلم ایک دوسرے سے نکاح نہیں کر سکتے۔ اور ایک دوسرے کے وارث بھی نہیں بن سکتے۔ قرآن وحدیث اور آثار سے اس کی واضح دلیل درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) مسلم مرد کتابیہ (یہودیہ یا نصرانیہ) عورت کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ کتابیہ محصنہ ہو اور یہ مسلم مرد بھی محصن ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنَٰتِ وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ إِذَآ ءَاتَيۡتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحۡصِنِينَ غَيۡرَ مُسَٰفِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِيٓ أَخۡدَانٖۗ﴾--مائدة5

’’اور پاک دامنیں ان لوگوں میں کہ دئیے گئے کتاب پہلے تم سے جب دو تم ان کو مہر ان کے نکاح میں لانے والے نہ بدکاری کرنے والے اور نہ پکڑنے والے چھپےآشنا‘‘ کتابیہ کو ایسے موقع پر کلمہ پڑھانا ضروری نہیں ورنہ نکاح مسلمہ سے ہوا نہ کہ کتابیہ سے ۔ یہ نکاح عام اسلامی نکاح کی طرح ہی پڑھایا جائے گا پھر اس میں ولیمہ بھی ہو گا البتہ کتابیہ بیوی کے رشتہ دارکو جو اہل کتاب سے ہو الگ کھانا کھلایا جائے گا ایسا گھول میل ہر گز نہیں ہو گا جس سے اسلام کے غلبہ ، علو اور شوکت پر آنچ آئے۔

(2) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿لَا هُنَّ حِلّٞ لَّهُمۡ وَلَا هُمۡ يَحِلُّونَ لَهُنَّۖ﴾--الممتحنة10

’’نہیں وہ عورتیں حلال واسطے ان کافروں کے اور نہ کافر حلال واسطے ان عورتوں کے‘‘  مومن عورتیں کافر مردوں کے لیے حلال نہیں اور کافر مرد مومن عورتوں کے لیے حلال نہیں البتہ اس قانون وقاعدے سے کتابیہ عورت کا مسلم مرد کے ساتھ نکاح مذکورہ آیت مائدہ کے پیش نظر مستثنیٰ ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مرفوعاً ہے :

«لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ ، وَلاَ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ»(بخارى-كتاب الفرائض-باب لايرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم)

’’نہ وارث بنے گا مسلمان کافر کا اور نہ کافر مسلمان کا‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نکاح کے مسائل ج1ص 310

محدث فتویٰ

تبصرے