السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس عورت کے ہاتھ پر مہندی لگی ہو اس کے وضو کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت بیان کی جا تی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ "انگلیوں پر آٹا یا نیل پالش یا مٹی لگنے سے وضو صحیح نہیں ہو تا"جبکہ میں دیکھتی ہوں کہ بعض عورتیں اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگائے ہوئے اور آٹا لگے ہاتھ لیے ہوئے نماز پڑھتی ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟اور جب ایسی عورتوں کو منع کیا جا تا ہے تو وہ کہتی ہیں۔ یہ چیزیں پاک ہیں وضو کو متاثر نہیں کرتیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمارے علم کے مطابق ان الفاظ میں کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔ جہاں تک مہندی کی بات ہے تو اس کا رنگ ہاتھ اور پاؤں پر باقی رہنے سے کوئی اثر نہیں پڑتا وہ اس لیے کہ مہندی کا رنگ موٹا اور غلیظ نہیں ہو تا لیکن اس کے برعکس گوندھا ہوا آٹا ، نیل پالش اور مٹی غلیظ ہوتی ہے۔ ان کی ایک موٹی تہہ ہوتی ہے جو پانی کو چمڑے تک نہیں پہنچنے دیتی۔ لہٰذا ان چیزوں کے ہوتے ہوئے چمڑے تک پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے وضو صحیح نہیں ہو تا۔ لہٰذا جب ہاتھ یا پاؤں پر مہندی کی ایسی تہہ لگی ہوئی ہو۔ جو چمڑے تک پانی نہ پہنچنے دے تو اس کو اتارنا اسی طرح لازم و ضروری ہو گا۔ جس طرح گوندھے ہوئے آتے وغیرہ کا اتارنا۔(سعودی فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب