السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے اپنے شوہر پر جادو کیا کہ وہ اپنی دوسری بیوی کو طلاق دے دے،تو اس نے اپنے شوہر کو خون حیض کھلایا، تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جادو کرنا، اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا ہے۔ ساحر (جادوگر) کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض اسے کافرومرتد کہتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مشہور مذہب یہی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور کچھ دیگر اہل علم کہتے ہیں کہ (اس میں تفصیل ہے) اگر اس کا جادو کفریہ اعمال پر ہو تو وہ کفر ہو گا، اور اگر مطلق معصیت اور گناہ کا کام ہو تو اسے معصیت کہا جائے گا۔ اگر یہ کچھ نہ ہو تو بھی ایک معصیت تو ضرور ہو گی۔
راجح بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہے جیسے کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کے نزدیک جادوگر کافر ہے۔ لہذا اس عورت پر واجب ہے کہ اللہ سے توبہ کرے اور دوبرہ کلمہ شہادت پڑھے تاکہ اسلام میں دخل ہو جائےاور غسل کرے،کیونکہ وہ اس گندے فعل سے مرتد ہو گئی تھی۔ مگر اس جادو کو ختم کرنے کے لیے پھر دوبارہ اس طرح کا کوئی اور کام نہ کرے، بلکہ قرآن کریم اور مسنون دعاؤں کے ذریعے سے اس کا ازالہ کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب