سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1236) گناہوں اور نافرمانی کا انجام

  • 18843
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1201

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے پڑھا ہے کہ گناہوں کا انجام اللہ کی طرف سے سزا اور برکت اٹھ جانے کی صورت میں ہوتا ہے؟ براہ مہربانی اس بارے میں مزید وضاحت فرمائیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شک نہیں کہ گناہوں کا ارتکاب اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کا باعث بنتاہے اور برکت اٹھ جاتی ہے، بارش رک جاتی ہے اور دشمن مسلط ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَلَقَد أَخَذنا ءالَ فِرعَونَ بِالسِّنينَ وَنَقصٍ مِنَ الثَّمَر‌ٰتِ لَعَلَّهُم يَذَّكَّرونَ ﴿١٣٠﴾... سورةالاعراف

’’تحقیق ہم نے آل فرعون کو قحط اور پھلوں کی کمی میں مبتلا کر دیا تاکہ وہ نصیحت پائیں۔‘‘

اور فرمایا:

﴿فَكُلًّا أَخَذنا بِذَنبِهِ فَمِنهُم مَن أَرسَلنا عَلَيهِ حاصِبًا وَمِنهُم مَن أَخَذَتهُ الصَّيحَةُ وَمِنهُم مَن خَسَفنا بِهِ الأَرضَ وَمِنهُم مَن أَغرَقنا وَما كانَ اللَّهُ لِيَظلِمَهُم وَلـٰكِن كانوا أَنفُسَهُم يَظلِمونَ ﴿٤٠﴾... سورةالعنكبوت

’’ہم نے ہر قوم کو اس کے گناہوں کے سبب پکڑا۔ بعض پر ہم نے پتھر برسائے، بعض کو چیخ نے آ لیا، بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا، اور بعض کو پانی میں غرق کر ڈالا۔ اور اللہ تعالیٰ تو کسی پر زیادتی نہیں کرتا لیکن یہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں۔‘‘

اور اس معنی کی آیات بہت زیادہ ہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث میں آیا ہے کہ:

(إِنَّ الْعَبْدَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ)(سنن ابن ماجہ،المقدمة،باب فی القدر،حدیث:90ومسند احمد بن حنبل:280/5،حدیث:22466۔صحیح ابن حبان(872)،وضعفہ الشیخ الالبانی۔)

’’بندہ اپنے گناہ کی وجہ سے جس کا وہ مرتکب ہوتا ہے، رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔‘‘

لہذا ہر مسلمان مرد عورت پر واجب ہے کہ گناہوں سے بچے، اور جو ہو چکا اس سے توبہ کرے، اور ساتھ یہ یقین بھی رکھے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا، اور اس کے غضب اور عقاب سے ڈرتا بھی رہے، جیسے کہ قرآن مجید میں نیک صالح بندوں کے متعلق فرمایا ہے:

﴿إِنَّهُم كانوا يُسـٰرِعونَ فِى الخَير‌ٰتِ وَيَدعونَنا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكانوا لَنا خـٰشِعينَ ﴿٩٠﴾... سورةالأنبياء

’’یہ لوگ نیکیاں کرنے میں بڑی جلدی کیا کرتے تھے، اور ہمیں امید رکھتے ہوئے پکارا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ ڈرتے بھی تھے، اور یہ ہمارے ہی لیے جھکنے والے تھے۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿أُولـٰئِكَ الَّذينَ يَدعونَ يَبتَغونَ إِلىٰ رَبِّهِمُ الوَسيلَةَ أَيُّهُم أَقرَبُ وَيَرجونَ رَحمَتَهُ وَيَخافونَ عَذابَهُ إِنَّ عَذابَ رَبِّكَ كانَ مَحذورًا ﴿٥٧﴾... سورةالإسراء

"جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں، خود وہ اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ قریب ہو جائے۔ وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں۔ بلاشبہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے ہی کی چیز ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَالمُؤمِنونَ وَالمُؤمِنـٰتُ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ يَأمُرونَ بِالمَعروفِ وَيَنهَونَ عَنِ المُنكَرِ وَيُقيمونَ الصَّلو‌ٰةَ وَيُؤتونَ الزَّكو‌ٰةَ وَيُطيعونَ اللَّهَ وَرَسولَهُ أُولـٰئِكَ سَيَرحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزيزٌ حَكيمٌ ﴿٧١﴾...سورة التوبة

"مومن مرد اور مومن عورتیں ہی ایک دوسرے کے ولی اور دوست ہیں۔ یہ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں۔ یہ نمازیں قائم کرتے، زکاتیں دیتے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘

اس کے ساتھ ساتھ ہر صاحب ایمان کو چاہئے کہ مباح اسباب اختیار کرے اور اللہ تعالیٰ پر توکل کرے، اسی طرح سے خوف اور امید کو جمع کیا جا سکتا ہے کہ بندے کو اس کا مطلب حاصل ہو اور خوف سے محفوظ رہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔ اسی کا فرمان ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ ...﴿٣﴾... سورةالطلاق

’’جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیے نکلنے کی راہ پیدا کر دے گا اور اس جگہ سے رزق مہیا فرمائے گا جہاں سے بندے کو گمان بھی نہیں ہو گا۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

’’ور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو، ایمان والو! تاکہ فلاح پا سکو۔‘‘

تو اے میری دینی بہن! آپ پر واجب ہے کہ سابقہ گناہوں سے اللہ کے حضور توبہ کرو، اور اطاعت کے کاموں پر ثابت قدم رہو، اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھو، اور ساتھ ہی اس کے غیظ و غضب سے ڈرتی بھی رہو۔ اور میں آپ کو خیر کثیر اور اچھے انجام کی خوشخبری دیتا ہوں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 873

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ