سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1233) فوت شدہ والدہ کی طرف سے عقیقہ کرنا

  • 18840
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1733

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والدہ فوت ہو گئی ہے، اور میں اس کی طرف سے عقیقہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے بغداد میں ایک عالم سے پوچھا تھا تو اس نے کہا تھا کہ عقیقہ زندوں کے لیے ہے نہ کہ میت کے لیے۔ اس مسئلے میں شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کے لیے عقیقہ مشروع نہیں ہے بلکہ بچے بچی کی ولادت پر ساتویں دن مسنون ہے کہ والد اپنے بچے بچی کی طرف سے عقیقہ کرے۔ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔ گوشت خود کھایا جائے، صدقہ کیا جائے اور ہدیہ دیا جائے۔ اگر اقارب اور ہمسایوں کی دعوت کرے تو بھی کوئی حرج نہیں اور باقی صدقہ کر دے۔

اگر آدمی زیادہ غنی نہ ہو اور لڑکے کی طرف سے ایک جانور کر دے تو بھی جائز ہے۔ علماء کہتے ہیں کہ اگر ساتویں دن ممکن نہ ہو تو چودھویں دن۔ اگر چودھویں دن نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کر دے۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو جب ممکن ہو۔ عقیقہ یہی ہے۔

اور میت کی طرف سے عقیقہ نہیں ہے بلکہ اس کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے۔ اور دعا کرنا سب سے بڑھ کر ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’بندہ جب فوت ہو جاتا ہے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں، سوائے تین کے: صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، یا بچہ جو اس کے لیے دعا کرتا ہو۔‘‘(صحیح مسلم،کتاب الوصیة،باب مایلحق الانسان من الثواب بعد وفاتہ،حدیث:1631وسنن ابي داؤد،کتاب الوصایا،باب فیماجاءفی الصدقة عن المیت،حدیث:2880وسنن الترمذي،کتاب الاحکام،باب فی الوقف،حدیث:1376وسنن النسائي،کتاب الوصایا،باب فضل الصدقة عن المیت،حدیث:3651۔)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کا عمل یہ بتایا کہ "وہ اپنے والدین کے لیے دعا کرتا ہو۔" یہ نہیں فرمایا کہ نیک بچہ جو اس کے لیے روزہ رکھتا ہو، یا اس کے لیے نماز پڑھتا ہو، یا اس کی طرف سے صدقہ کرتا ہو، وغیرہ۔" اس سے معلوم ہوا کہ میت کے لیے دعا کرنا، اعمال ہدیہ کرنے وغیرہ کی نسبت سب سے افضل عمل ہے۔ تاہم میت کے لیے کوئی عمل صالح ہدیہ کرنا مثلا صدقہ کرنا، اس کے لیے دو رکعت نماز پڑھنا یا قرآن پڑھنا وغیرہ، اس کا میت کو ثواب پہنچتا ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق دعا کرنا سب سے افضل ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 872

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ