السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا آدمی کے لیے جائز ہے کہ اپنی بیٹی یا بہن کے حق مہر سے نکاح کر لے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیٹی یا بہن کا حق مہر اس کا ذاتی مال اور ملکیت ہوتی ہے۔ اگر وہ اپنی خوشی اور اختیار سے ہدیہ کر دے، سارے کا سارا ہدیہ دے دے یا اس کا کچھ حصہ، اور وہ شرعی لحاظ سے قابل اعتبار حالت اور کیفیت میں ہو تو اس کا لینا جائز ہے۔ اور گر وہ نہ دے تو اس کا لینا، کل ہو یا کم، جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ خاص اس کا استحقاق ہے۔ البتہ باپ کو حق پہنچتا ہے کہ اس میں سے اس قدر لے لے جو اس کے لیے نقصان کا باعث نہ ہو۔ مگر وہ یہ مال اپنے کسی بچے کو نہیں دے سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ، وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ) (سنن الترمذي،کتاب الاحکام،باب ان الوالد یاخذ من مال ولدہ،حدیث:1358وسنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب ماللرجال من مال ولدہ،حدیث:2290ومسند احمد بن حنبل:162/6،حدیث:25335۔)
’’بہترین کمائی جو تم کھاتے ہو وہی ہے جو تمہاری کمائی ہو، اور تمہاری اولاد تمہاری کمائی ہی ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب