السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مریضہ نے ہسپتال میں نذر مانی کہ اگر میں اپنے بچوں کو، جو گھر میں ہیں، باحیات پاؤں تو ایک اونٹنی ذبح کروں گی، اس کے گوشت سے کچھ نہیں کھاؤں گی، اور ایک مہینے کے روزے رکھوں گی۔ چنانچہ اس نے فی الواقع ایک مہینے کے روزے رکھے اور اونٹنی ذبح کی۔ لیکن ہوا یہ ہے کہ اس نے اس کا گوشت کھا لیا ہے۔ تو کیا یہ نذر کی گئی اونٹنی نذر کی وفا میں کافی ہے یا اسے ایک دوسری اونٹنی ذبح کرنا ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چونکہ اس نے اللہ کی رضا میں اونٹنی نحر کرنے کی نذر مانی ہے، اور یہ نذر اطاعت کی نذر ہے تو اسے پوری کرنا لازم ہے کہ وہ ایک پوری اونٹنی اللہ کی راہ میں دے۔ اور اس نے جو اس کے گوشت سے کھا لیا ہے، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ دوسری اونٹنی قربان کرے۔ بلکہ اسے چاہئے کہ جس قدر گوشت اس نے کھایا ہے، اتنا گوشت خرید کر مساکین پر صدقہ کر دے۔ اس سے وہ ان شاءاللہ اپنی نذر سے بری الذمہ ہو جائے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب