السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری بہن کی اپنے شوہر اور بعض دیگر رشتہ داروں کے ساتھ چپقلش رہتی تھی۔ ایک بار اس نے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کی کوشش میں کچھ کھا لیا۔ پھر ہسپتال میں اس کا علاج ہوتا رہا۔ وفات سے چند روز پہلے اسے اندازہ ہو چلا تھا کہ یہ اس کے آخری ایام ہیں، تو وہ بہت زیادہ استغفار کرتی تھی اور ہمیں بھی یہی کہتی تھی کہ میرے لیے استغفار کریں، پھر اس کی وفات ہو گئی۔ تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس کی طرف سے صدقہ وغیرہ کروں؟ اور میں نے نذر مانی ہے کہ زندگی بھر ان شاءاللہ اس کے لیے یہ کرتی رہوں گی۔ کیا میرا یہ عمل جائز ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب آپ کی بہن نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی ہے اور وہ اپنی خودکشی کی کوشش پر نادم رہی ہے تو امید ہے کہ اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ توبہ انسان کے سابقہ سب گناہوں کو متا دیتی ہے اور توبہ کرنے والا ایسے ہو جاتا ہے جیسے کہ اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث میں یہ آیا ہے۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب ذکر التوبة،حدیث:4250والمعجم الکبیر للطبراني:160/10،حدیث:10381والسنن الکبری للبیھقي:20347۔)
اور آپ کا اپنی بہن کے لیے دعا و استغفار اور صدقہ کرنا بہت ہی عمدہ کارخیر ہے، اس سے آپ کو اجر اور اسے فائدہ ہو گا۔ اور نیکی اور خیر کی جو نذر آپ نے مانی ہے، وہ آپ کو ضرور پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی نذر میں وفا کرنے والوں کی بڑی مدح فرمائی ہے:
﴿يوفونَ بِالنَّذرِ وَيَخافونَ يَومًا كانَ شَرُّهُ مُستَطيرًا ﴿٧﴾... سورةالدهر
’’اہل ایمان اپنی نذریں پوری کرتے اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کا شر پھیل جانے والا ہے۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّه فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّه فَلَا يَعْصِيهِ)
’’جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی ہو، اسے اس کی اطاعت کرنی چاہئے، اور جس نے نذر مانی ہو کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا تو اسے نافرمانی نہیں کرنی چاہئے۔‘‘ (صحیح بخاري،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعة،حدیث:6318،وسنن ابي داؤد،کتاب الایمان والنذور،باب ماجاءفی النذور فی المعصیة،حدیث:3289وسنن الترمذي،کتاب النذور والایمان،باب من نذر ان یطیع اللہ فلیطعہ،حدیث:1526وسنن النسائي،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعة،حدیث:3806۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب