سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1214) زیور دے کر قرض لینا

  • 18821
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 827

سوال

(1214) زیور دے کر قرض لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا بیٹا فقیر ہے، اس کے اور بچے بھی ہیں جو چھوٹے ہیں۔ وہ اس قدر محتاج ہے کہ ماں کو اس کے لیے اپنا زیور دینا پڑا ہے کہ وہ زیور رہن دے کر قرض لے لے۔ کیا وہ عورت ایسا کر سکتی ہے؟ اور کیا رہن لینے والا حسن عادت اس رہن کا مالک بن سکتا ہے اور پھر فروخت بھی کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنی اولاد میں سے کسی ایک بچے کو عطیہ اور ہدیہ دے یا محض محبت میں آ کر کچھ دے، جبکہ سب ہی ضرورت مند ہوں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ ماں کے لیے روا نہیں کہ کسی ایک کو اپنا مال دے کہ وہ اسے رہن رکھ دے۔ ہاں اگر وہ (بیٹا) اپنی ذات اور اپنے چھوٹے بھائیوں (اپنی ماں کی اولاد) کے روزمرہ اخراجات کے لیے قرضہ لینا چاہ رہا ہو تو ماں کے لیے جائز ہو گا کہ اسے اپنا زیور دے کر اسے رہن رکھ دے اور قرضہ لے لے۔

پھر جو شخص رہن لے، حسب حالات (یعنی عدم ادائیگی کی صورت میں) رہن شدہ چیز کو بیچ دینے کا مالک بھی ہے۔ ائمہ حنابلہ نے لکھا ہے کہ آدمی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنا مال اس آدمی کو دے سکتا ہے جو اسے آاگے رہن رکھنا چاہتا ہے، اور اگر مدت مقررہ میں ادائیگی نہ کر سکے تو رہن رکھا گیا مال بیچ دیا جائے۔ تاہم اس صورت میں قرض لینے والے کے ذمے ہو گا کہ اصل مالک کو اس رہن رکھے گئے مال کی قیمت ادا کرے۔

الغرض جب اس عورت نے، خواہ اس کے لیے جائز ہو یا نہ ہو، اپنے بیٹے کو اجازت دے دی کہ اس کا زیور رہن رکھ سکتا ہے، پھر حالات کے تحت وہ بیچ دیا گیا اور قرض خواہ نے اپنا قرض پورا کر لیا تو بیٹے کے ذمے کچھ نہیں ہو گا۔ ([1])


[1] مترجم عرض کرتا ہے کہ اس سے اگلا فتویٰ زیادہ قرین قیاس ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 859

محدث فتویٰ

تبصرے