سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1208) قرآن سے دوری اور رسائل و مجلات میں مگن رہنا

  • 18815
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 986

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ ایسے لوگوں کو کیا نصیحت کرنا چاہیں گے جن پر مہینوں کے مہینے گزر جاتے ہیں اور وہ بغیر کسی عذر کے اللہ کی کتاب کو ہاتھ تک نہیں لگاتے ہیں، جبکہ بے فائدہ رسائل و مجلات میں مگن رہتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک صاحب ایمان مرد اور عورت کے لیے مسنون ہے کہ تدبر اور فہم کے ساتھ کتاب اللہ کی بہت زیادہ تلاوت کیا کرے، خواہ دیکھ کر کرے یا زبانی۔ اللہ کا فرمان ہے:

﴿إِنَّ الَّذينَ يَتلونَ كِتـٰبَ اللَّهِ وَأَقامُوا الصَّلو‌ٰةَ وَأَنفَقوا مِمّا رَزَقنـٰهُم سِرًّا وَعَلانِيَةً يَرجونَ تِجـٰرَةً لَن تَبورَ ﴿٢٩ لِيُوَفِّيَهُم أُجورَهُم وَيَزيدَهُم مِن فَضلِهِ إِنَّهُ غَفورٌ شَكورٌ ﴿٣٠﴾... سورةالفاطر

’’بلاشبہ جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اور جو ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں، انہیں تجارت کی امید ہے جس میں ہرگز خسارا نہیں ہو گا، تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اجر پورے پورے دے دے، اور اپنا مزید فضل بھی دے، بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا اور قدردان ہے۔‘‘

اور اس تلاوت کا تعلق اس کے پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے دونوں سے ہے۔ اور اسے غوروفکر سے پڑھنا، اور خالص اللہ کی رضا مندی کے لیے کرنا، اس کی پیروی اتباع کا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں اجر عظیم بھی ہے۔ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(اقروا القرآن فإنه يأتى شفيعا لا صحابه يوم القيامة)

’’قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو، بلاشبہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب صلاةالمسافرین وقصرھا،باب فضل قراءةالقرآن،حدیث:804والمعجم الکبیر للطبراني:150/1،حدیث:468۔)

اور فرمایا:’’تم میں سے بہترین وہی ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔‘‘ (صحیح بخاري،کتاب فضائل القرآن،باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ،حدیث:4739وسنن ابی داؤد،کتاب سجود القرآن،باب في ثواب قراءۃالقرآن،حدیث:1452وسنن الترمذي،کتاب فضائل القرآن،باب تعلیم القرآن،حدیث:2907،وسنن ابن ماجہ،کتاب الایمان وفضائل الصحابةوالعلم،باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ،حدیث:211۔)

اور یہ بھی فرمایا: ’’جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کے لیے ایک نیکی ہے، اور ایک نیکی (اللہ کے ہاں) دس گنا ہو گی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الم‘‘ ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف، لام (دوسرا) اور میم (تیسرا) حرف ہے۔‘‘ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب فیمن قرامن القرآن مالہ من الاجر،حدیث:2910۔المعجم الکبیر للطبرانی:130/9،حدیث:8646۔) ثابت ہے کہ آپ علیہ السلام نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ "قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو۔" انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے تو آپ نے فرمایا: ’’ہفتے میں پڑھ لیا کرو۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ایک ہفتے میں قرآن مجید مکمل کر لیا کرتے تھے۔ (سنن ابي داود،کتاب الصلاۃ،باب في کم یقراالقرآن،حدیث:1388۔مسند احمد بن حنبل:165/2،حدیث:6546۔)

اور میں بھی اپنے تمام حضرات کو یہی وصیت کرنا چاہتا ہوں کہ قرآن کریم کی تلاوت کثرت سے کیا کریں، تدبر اور تفکر کے ساتھ کیا کریں، اللہ کے لیے اخلاص اور حصول علم کی نیت سے پڑھا کریں، اور اسے (کم از کم) ایک مہینے میں ختم کر لیا کریں۔ اگر اس سے پہلے مکمل کر لیں تو اس میں بڑی خیر ہے کہ ایک ہفتے میں ختم کر لیا جائے۔ مگر تین دن سے کم میں مکمل نہ کریں، کیونکہ یہ جلد بازی ہو گی اور اس میں تدبر نہیں ہو گا۔

اور چاہئے کہ قرآن مجید باوضو ہو کر تلاوت کیا جائے۔ اگر زبانی پڑھ رہا ہو تو بلا وضو پڑھ لینا بھی جائز ہے۔ مگر جنبی آدمی کے لیے غسل کیے بغیر قرآن مجید پڑھنا، خواہ اوپر سے دیکھ کر پڑھے یا زبانی، کسی طرح جائز نہیں ہے۔ کیونکہ مسند احمد اور جامع ترمذی میں بسند حسن حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

(كان النبى صلى الله عليه وسلم  لا يحجره شىء عن القرآن سوى الجنة)

’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید سے جنابت کے علاوہ اور کوئی چیز روکتی نہ تھی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ،کتاب الطہارۃ،باب ماجاءفی قراءۃالقرآن علی غیر طہارۃ،حدیث:594۔)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 854

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ