السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں ہر سال اکیس مارچ کو خاص دن منایا جاتا ہے جسے "عید الام" کہتے ہیں اور اس میں سب لوگ شریک ہوتے ہیں۔ تو کیا یہ حلال ہے یا حرام؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ تمام ایام اور عیدیں جو شرعی عیدوں کے خلاف ہوں، دین میں یہ نیا کام ہیں اور بدعت ہیں۔ سلف صالح (صحابہ کرام رضی اللہ عنھم) کے دور میں ان کا کوئی وجود نہ تھا۔ عین ممکن ہے یہ غیر مسلموں سے درآمد شدہ ہوں۔ تو اس طرح یہ اللہ کے دشمنوں کے ساتھ مشابہت بھی ہو گی۔
شرعی عیدیں مسلمانوں کے ہاں معروف ہیں کہ وہ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ہی ہیں، اور تیسری ہفت روزہ عید (جمعہ کا دن) ہے۔ ان تین کے علاوہ سب نئی ایجاد شدہ ہیں لہذا یہ ان کے ایجاد کرنے والوں ہی پر پلٹ دیے جانے کے لائق ہیں، اللہ کی شریعت میں باطل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’جس نے ہمارے اس معاملہ دین میں کوئی نئی بات نکالی جس کے متعلق ہمارا کوئی امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ (صحیح بخاري،کتاب الصلح،باب اذااصطلحواعلی صلح جورفالصلح مردود،حدیث:2550۔صحیح مسلم،کتاب الاقضیة،باب نقص الاحکام الباطلة وردمحدثات الامور،حدیث:1718وسنن ابي داؤد،کتاب السنة،باب لزوم السنة، حدیث:4606۔مسند احمد بن حنبل:270/6،حدیث:26372۔) لہذا یہ عید، عید الام میں شرعی عید کا سا کوئی کام کرنا، فرح و سرور کا اظہر کرنا یا ہدیے دینا جائز نہیں ہے۔
ہر مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے دین سے معزز بنے، اس پر فخر کرے اور اللہ و رسول کی مقرر کردہ حدود تک محدود رہے۔ یہ وہ مضبوط دین ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے۔ اس میں نہ کوئی کمی کرے نہ زیادتی۔ اسی طرح ایک مسلم بندے کو لوگوں کے پیچھے چلنے والا نہیں ہونا چاہئے کہ ہر کائیں کائیں کرنے والے کے پیچھے لگ جائے۔ چاہئے کہ اس کی شخصیت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شریعت کے مطابق ہو، لوگ اس کی پیروی کرنے والے ہوں نہ کہ یہ ان کا پیرو بنے۔ اسے دوسروں کے لیے نمونہ ہونا چاہئے، نہ کہ دوسروں کے قدموں پر چلنے والا۔ کیونکہ اللہ کی شریعت بحمداللہ ہر اعتبار سے کامل ہے۔ فرمایا:
﴿أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلـٰمَ دينًا ...﴿٣﴾... سورة المائدة
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اور تم پر اپنی نعمت مکمل کر دی، اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا ہے۔‘‘
’’ماں‘‘ اس بات کی ھق دار ہے کہ ہر روز اس کی خوشی کی جائے، نہ کہ سال میں صرف ایک دن، بلکہ اولاد پر ماں کا یہ حق ہے کہ اس کا خاص خیال رکھیں اور اللہ کی معصیت کے علاوہ اس کی ہمیشہ اطاعت کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب