سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1198) آب جو پینے کا کیا حکم ہے

  • 18805
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1358

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آب جو پینے کا کیا حکم ہے (جسے عرب میں بریل کہتے ہیں)؟ اور ایسے یہ بوظہ کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو کا پانی (آب جو، اش جو) الکوحل سے خالی ہوتا ہے اس لیے اس کا استعمال جائز ہے۔ لیکن اگر ثابت ہو کہ بیرہ/برانڈی سے بنایا جاتا ہے، جس میں الکوحل ہوتا ہے تو جائز نہیں ہو گا۔ کیونکہ الکوحل خمر اور شراب ہے، جس سے کسی طرح فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔

اگر کوئی کمپنی شراب بناتی ہو، پھر اس میں سے کوئی الکوحل کے اجزاء نکال کر فروخت کرے اور دعویٰ کرے کہ یہ شراب نہیں ہے، تب بھی اس کا خریدنا جائز نہیں ہو گا، کیونکہ اس میں ان لوگوں کے لیے "گناہ میں تعاون" ہے۔ اس لیے نہیں کہ یہ چیز فی ذاتہ حرام ہو گی۔

اسی طرح ہم نے ایک معروف مشروب بنام ’’فیروز‘‘ کے حلال ہونے کا کہا ہے اور بڑی باریک بینی سے اس کی کیمیائی تحلیل کرائی ہے تو اس میں کسی قسم کا کوئی الکوحل نہیں پایا گیا۔

اور اللہ کی توفیق سے ہم بریل کے حلال ہونے کا کہتے ہیں، کیونکہ بظاہر اس میں کوئی الکوحل نہیں ہے، اور آدمی اسے خرید سکتا ہے۔

اور’’بوظہ‘‘ نامی مشروب اگر اس میں نشہ نہیں ہے اور اس میں کوئی الکوحل بھی نہیں ہے تو اس کا پینا جائز ہو گا۔ ویسے میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتا ہوں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 848

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ