السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سن عیسوی کے اختتام پر لیکچروں اور خطابات کا اہتمام کرنا جائز ہے کہ ان میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ ہوتا کہ اس ذریعے سے غیر مسلم عیسائی لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص فی الواقع یہ شوق رکھتا ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دے تو اسے دسمبر میں بڑے دن اور ایسٹر وغیرہ کے ساتھ محدود اور خاص نہیں کر دینا چاہئے کہ ہم دعوت اسلام کے نام سے ان کے شریک اور حصہ دار بن جائیں۔ اس کام کے لیے اس موقع کے علاوہ تحریری اور تقریری انداز کے اور بہت سے مواقع ہیں، لہذا اس نیت سے ان کی اس عید میں شرکت جائز نہیں ہو سکتی۔
اور آج کل جو یہ زبان زد عام ہے کہ "مقاصد کے لیے وسائل و ذرائع مباح ہو جاتے ہیں۔" ([1]) یہ کوئی اسلامی قاعدہ نہیں ہے، اور بہت سے مسلمان اس سے متاثر ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اسی دعویٰ کے پیش نظر اور مصلحت کی خاطر یہ لوگ ان کے بہت سے غیر شرعی کاموں میں شریک اور حصہ دار بن جاتے ہیں۔
ایسے ہی بہت سے لوگ میلاد النبی کے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے بدعتی لوگوں کے اجتماعات میں شریک ہوتے اور خطبے دیتے ہیں، حتیٰ کہ بعض سلفی لوگوں کو بھی دیکھا گیا ہے کہ اس زعم سے کہ ان لوگوں تک حق پہنچایا جائے، ان کے شریک بن جاتے ہیں، جسے ہم جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اس طرح سے غیر شرعی عیدوں میں شرکت ہوتی ہے۔
[1] یاعظیم تر مقاصد کے لیے وسائل وذرائع کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب