سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1196) موقع بموقع دن منانا

  • 18803
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سن عیسوی کے اختتام پر لیکچروں اور خطابات کا اہتمام کرنا جائز ہے کہ ان میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ ہوتا کہ اس ذریعے سے غیر مسلم عیسائی لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص فی الواقع یہ شوق رکھتا ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دے تو اسے دسمبر میں بڑے دن اور ایسٹر وغیرہ کے ساتھ محدود اور خاص نہیں کر دینا چاہئے کہ ہم دعوت اسلام کے نام سے ان کے شریک اور حصہ دار بن جائیں۔ اس کام کے لیے اس موقع کے علاوہ تحریری اور تقریری انداز کے اور بہت سے مواقع ہیں، لہذا اس نیت سے ان کی اس عید میں شرکت جائز نہیں ہو سکتی۔

اور آج کل جو یہ زبان زد عام ہے کہ "مقاصد کے لیے وسائل و ذرائع مباح ہو جاتے ہیں۔" ([1]) یہ کوئی اسلامی قاعدہ نہیں ہے، اور بہت سے مسلمان اس سے متاثر ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اسی دعویٰ کے پیش نظر اور مصلحت کی خاطر یہ لوگ ان کے بہت سے غیر شرعی کاموں میں شریک اور حصہ دار بن جاتے ہیں۔

ایسے ہی بہت سے لوگ میلاد النبی کے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے بدعتی لوگوں کے اجتماعات میں شریک ہوتے اور خطبے دیتے ہیں، حتیٰ کہ بعض سلفی لوگوں کو بھی دیکھا گیا ہے کہ اس زعم سے کہ ان لوگوں تک حق پہنچایا جائے، ان کے شریک بن جاتے ہیں، جسے ہم جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اس طرح سے غیر شرعی عیدوں میں شرکت ہوتی ہے۔


[1] یاعظیم تر مقاصد کے لیے وسائل وذرائع کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 847

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ