سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1176) نابینا لڑکیوں کو پڑھانا

  • 18783
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 660

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اگر کوئی نابینا مرد لڑکیوں کو پڑھائے تو جائز ہے؟ کیا حدیث ’’تم تو اندھی نہیں ہو‘‘ کے پیش نظر یہ ناجائز نہیں ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے افضل اور لائق تر بات یہی ہے کہ عورتوں کو عورتیں ہی پڑھائیں۔ یہ صورت ہی فتنے سے بچاؤ کے لیے سب سے بڑھ کر ہے۔ تاہم ضرورت ہو تو جائز بھی ہے کہ کوئی نابینا آدمی لڑکیوں کو درس دے، یا اگر وہ بینا ہو تو درمیان میں پردہ حائل ہو یا بند شیشہ ہو۔

اور حدیث ’’تم تو اندھی نہیں ہو‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب المطلقةثلاثا لانفقةلھا،حدیث:1480وسنن ابی داؤد،کتاب اللباس،باب فی قولہ تعالی وقل للمومنات یغضضن من ابصارھن،حدیث:4112وسنن الترمذي،کتاب الادب،باب احتجاب النساءمن الرجال،حدیث:2778۔) یہ مردوں کا عورتوں کو پڑھانے کے لیے منع کی دلیل نہیں بن سکتی جبکہ لازمی تحفظ کا اہتماام کر لیا گیا ہو۔ یہ حدیث اس مسئلہ میں ہے کہ آیا عورت نابینا مرد کو دیکھ سکتی ہے یا نہیں۔ اور اس حدیث کی سند وغیرہ میں اہل علم کو کلام ہے ([1]) جس کی تفصیل نیل الاوطار شوکانی وغیرہ میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔


[1] اس روایت کے تمام طرق/اسنادوغیرہ میں اہل علم کو کلام نہیں ہے کیونکہ یہ روایت صحیح مسلم میں موجود ہے اور خود امام شوکانی نے اسے بیان کرکے اس کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔دیکھیے:نیل الاوطار:176/6۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 830

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ