السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی ایسی احادیث آئی ہیں کہ ان میں اس عورت کا ثواب بیان کیا گیا ہو جو حالت حمل میں وفات پا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں، مؤطا امام مالک، مسند امام احمد، سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، نسائی، صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ : الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ ، وَالْحَرِيقُ شَهِيدٌ ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الرَّدْمِ شَهِيدٌ ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ "
’’فی سبیل اللہ معرکہ میں قتل کے علاوہ شہادت سات قسم کی ہے: مقتول فی سبیل اللہ، جو طاعون سے مر جائے، جو پانی میں ڈوب کر مر جائے، جو پسلیوں کے درد (نمونیہ) میں مر جائے، جو پیٹ کی تکلیف سے مر جائے، جو آگ میں جل کر مر جائے، جو کسی دیوار وغیرہ کے نیچے آ کر مر جائے، اور وہ عورت جو بچہ پیٹ میں لیے مر جائے۔‘‘ (یہ روایت مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔دیکھیے:(سنن ابي داؤد،کتاب الجنائز،باب فی فضل من مات في الطاعون،حدیث:3111وسنن النسائي،کتاب الجنائز،باب النھي عن البکاءعلی المیت،حدیث:1846ومسند احمد بن حنبل:5؍446،حدیث:23804وصحیح ابن حبان:7؍461،حدیث:3189المستدرک للحاکم :1؍503، حدیث:1300)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
اور لفظ ’’جمع‘‘ کو ضمہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ مرااد ہے وہ عورت جو ولادت کی وجہ سے مر جائے۔ ([1]) ’’اس چیز کے ساتھ فوت ہو، اس کے ساتھ جمع ہو، الگ نہ ہوئی ہو۔‘‘
[1] ’’جمع‘‘کے ایک معنی یہ بھی کیے گئے ہیں کہ جو کنواری رہ کر مرجائے اور اس کو حیض نہ آیا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب