السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ملک سے باہر سفر کرنے کی صورت میں میرے لیے جائز ہے کہ چہرہ ننگا کر لوں اور حجاب اتار دوں؟ کیونکہ ہم اپنے ملک اور اپنے جاننے والوں سے بہت دور ہو چکے ہوتے ہیں اور کوئی ہمیں پہچانتا نہیں ہوتا۔ میری والدہ کئی غلط کام کر جاتی ہیں اور میرے والد سے بھی کہتی ہیں کہ وہ مجھے پردہ اتارنے پر مجبور کرے۔ ان کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ جب میں اپنا چہرہ چھپاتی ہوں تو لوگوں کی نظروں کا اور زیادہ نشانہ بن جاتی ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کو یا دوسری عورتوں کے لیے کافروں کے ملکوں میں بے پردہ ہونا جائز نہیں، جیسے کہ اپنے مسلمان ملکوں میں جائز نہیں ہے، بلکہ اجنبی اور غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا واجب ہے، خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، بلکہ غیر مسلموں سے اور بھی زیادہ ہونا چاہئے، کیونکہ ان میں کوئی ایمان نہیں ہوتا کہ وہ حرام سے بچیں۔ اور آپ کو اور اسی طرح دوسروں کو بھی اللہ و رسول کے حرام کردہ امور میں والدین وغیرہ کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ الاحزاب میں فرمایا ہے:
﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ذٰلِكُم أَطهَرُ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ...﴿٥٣﴾... سورةالاحزاب
’’اور جب تم ان عورتوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو، یہ انداز تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے زیادہ لائق ہے۔‘‘
اس آیت میں یہی فرمایا ہے کہ عورتیں غیر محرم مردوں سے پردہ کریں، اس میں سب کے دلوں کی پاکیزگی ہے۔ اور سورۃ النور میں فرمایا:
﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ...﴿٣١﴾... سورةالنور
’’اور مومن عورتوں سے کہیے کہ اپنی نظریں جھکا کے رکھا کریں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں۔‘‘
آگے فرمایا:
﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ...﴿٣١﴾... سورةالنور
’’اور اپنی زینت اور سنگار کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہو، اور چاہئے کہ اپنی اوڑھنیاں اپنے دامنوں پر اوڑھے رہیں، اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا باپوں کے یا شوہروں کے باپوں کے۔۔‘‘
اور چہرہ تو زینت میں سب سے بڑھ کر ہوتا ہے!
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب