سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1114) کسی عزیزہ کو دین کے بارے میں نصحیت کرنا

  • 18721
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 639

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا آدمی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی کسی عزیزہ چچا زاد یا خالہ زاد کو کسی بے دینی میں پائے تو خود اسے براہ راست دین کی دعوت دے، مثلا وہ بے پردہ رہتی ہو یا اپنے سنگار کا اظہار کرتی ہو؟ اس کے ساتھ دوسری بہنیں بھی ہیں مگر وہ کماحقہ سمجھا نہیں سکتی ہیں یا ان میں حکمت کی کمی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی ذمہ داری ہے کہ نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، مخاطب خواہ مرد ہو یا عورت۔ لیکن یہ ضرور یاد رکھیے کہ جسے آپ سمجھانے جا رہے ہیں وہ آپ کی حرکات کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ کئی ایسے افسوسناک اور مضحکہ خیز واقعات ہمارے علم میں آئے ہیں۔ مثلا ایک نے کہا کہ یہ داڑھیوں والے جب مجھ سے بات کرتے ہیں تو مجھے رجیب عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں، تو اس طرح کی صورت قطعا جائز نہیں ہے۔ اس انداز سے وہ عورت بھی فتنے میں پڑ سکتی ہے۔ اگر آپ کوئی بات کہنا چاہتے ہیں تو خیال رکھیے گا کہ خود کسی برائی میں ملوث نہ ہو جائیے گا۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آتا ہے کہ انہوں نے ایک عورت کو پایا کہ وہ خوشبو لگئے ہوئے مسجد جا رہی تھی، تو آپ نے اس سے کہا: اے جبار کی بندی! کیا تو مسجد جا رہی ہے؟ کیا تو اللہ کی رضا چاہتی اور اسی کے لیے نکلی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: اپنے گھر واپس جا اور غسل کر۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، فرماتے تھے:

لا تخرج المرأة من بيتها متعطرة فيأتى الله عزوجل منها صلاة حتى ترجع الى البيت فتغتسل

’’جب کوئی عورت خوشبو لگا کر نکلتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی کوئی نماز قبول نہیں کرتا ہے، حتیٰ کہ گھر لوٹ جائے اور غسل کرے۔‘‘ (یہ روایت مختلف الفاظ سے مروی ہے۔شاید فضیلۃالشیخ نے بالمعنی ذکر کر دی ہے۔دیکھیے:(سنن ابي داود،کتاب ألترجل،باب ماجاءفي المراۃ تتطیب للخروج،حدیث:4174سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب فتنة النساء،حدیث:4002مسند احمد بن حنبل:246/2،حدیث:7350۔)

بہرحال (خیرالقرون میں) عورتیں مردوں کی اور مرد عورتوں کی اصلاح کر دیتے تھے۔ لیکن اللہ کا حکم بتانے کے ساتھ ساتھ بہترین نمونہ بھی پیش کرتے تھے۔ آپ کو اجنبی غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت میں ہونا جائز نہیں ہے۔ اس کی طرف تاک کر دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی کوئی غلطی کر بیٹھیں گے تو یاد رکھیں کہ برائی دور کرنا، بھلائی حاصل کرنے کی نسبت زیادہ اہم ہے۔ آپ کا اس عورت کے ساتھ فتنے میں مبتلا ہونا آپ کے اور اس کے دین کے ضائع ہونے کا باعث ہے۔ کیونکہ آپ کی ان غلط حرکات سے اسے فتنے میں مبتلا کریں گے اور وہ دین کے مسائل نہیں سمجھ پائے گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 780

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ