سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1109) مرد كس عمر تک عورت کی مجلس میں بیٹھ سکتا ہے؟

  • 18716
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 784

سوال

(1109) مرد كس عمر تک عورت کی مجلس میں بیٹھ سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نو سال کے بچے کو عورتوں میں بیٹھنا جائز ہے؟ اسے کس عمر میں ان کی مجلس سے منع کیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عمر جس میں بچے کے لیے عورتوں میں بیٹھنا ناجائز ہوتا ہے وہ اس کی بلوغت ہے، اور اس کی کچھ علامات ہیں، مثلا اس کے زیرناف سخت بال اُگ آئیں، یا احتلام ہو، یا پندرہ سال کا ہو جائے جیسے کہ بعض علماء کا قول ہے۔

اور عورت کو بھی چاہئے کہ جو بچہ سمجھ دار ہو گیا ہو کہ عورتوں میں خوبصورت اور بدصورت میں امتیاز کرتا ہو، بغیر اس کی عمر کے لحاظ کے، اس کے سامنے اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ کچھ ظاہر نہ کرے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ... ﴿٣١﴾... سورة النور

’’وہ بچے جو ابھی عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے آگاہ نہ ہوئے ہوں، ان کے سامنے زینت ظاہر کی جا سکتی ہے۔‘‘

بعض علمائے کرام نے دانا اور سمجھ دار بچے کو "عام بچوں" کے حکم سے مستثنیٰ کیا ہے کہ اس فرمان الہٰی میں ’’بچوں کی غالبیت‘‘ کا بیان ہے، اس میں عموم نہیں۔

بہرحال عورت کے لیے جائز ہے کہ نابالغ بچوں کے سامنے بیٹھ جائے، اور وہ حصہ ظاہر نہ کرے جو وہ اجانب کے سامنے ظاہر نہیں کر سکتی ہے۔ یعنی کام کاج کے کپڑوں میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ "جب بچہ عورتوں کے ناز نخرے، بات چیت میں لوچ، چال میں لہک اور ان میں حسن و قبح کو سمجھنے لگے تو عورت کو چاہئے کہ اس کے سامنے چہرے اور ہاتھ کے علاوہ کچھ ظاہر نہ کرے۔" (تفسیر ابن کثیر:3/378،تحت آیت نمبر:31،سورۃ النور۔)

المختصر بعض ائمہ نے الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ کے الفاظ کو قید (اور شرط) قرار دیا ہے، اور کچھ نے اسے قید نہیں کیا بلکہ عورت بچوں کے سامنے اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے اور یہ الفاظ بطور غالب کیفیت کے کہے گئے ہیں، لہذا ان کا ظاہر مفہوم مراد نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 776

محدث فتویٰ

تبصرے