سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1107) محرم اقرباء كو بوسہ دینا

  • 18714
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 648

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنے محرم اقرباء کو بوسہ دینا کیسا ہے؟ اگر کسی عورت کا بھائی بے نماز ہو تو کیا وہ اس سے مصافحہ کر سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنے محرم رشتہ داروں کو بوسہ دینا، اگر شہوانی جذبات سے ہو، مگر یہ بات بعید ہے، یا اندیشہ ہو کہ اس سے جذبات کو انگیخت ہو گی، یہ بھی بعید ہے، مگر ممکن ہے کسی وقت کچھ ہو جئے مثلا جب تعلق رضاعی یا سسراالی ہو۔ اپنے قرابت داروں میں، میں سمجھتا ہوں ایسے نہیں ہوتا۔ بہرحال اگر اندیشہ ہو کہ اس سے انگیخت ہو سکتی ہے تو یہ بلاشبہ حرام ہے۔ اگر یہ اندیشہ نہ ہو تو سر اور پیشانی پر بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں، مگر رخساروں اور ہونٹوں سے بچنا چاہئے۔ البتہ اپنی بیٹی یا ماں اپنے بیٹے کو دے تو معاملہ آسان ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جبکہ وہ بیمار تھیں، تو انہوں نے ان کے رخسار پر بوسہ دیا اور پوچھا: بٹیا تمہارا کیا حال ہے۔

اور بھائی جو نماز نہیں پڑھتا، اس کے ساتھ مصافحہ، بحیثیت مصافحہ میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر بے نمازی سے مقاطعہ کرناا چاہئے، اس سے سلام نہ کرنا چاہئے اور نہ مصافحہ ہی، حتیٰ کہ وہ اسلام کی طرف رجوع کر آئے اور نماز پڑھنے لگے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 775

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ