السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جناب شیخ! آپ اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں جو اکثر پوچھا بھی جاتا ہے اور مسلمانوں کے لیے مشکل کا باعث بھی ہے۔ میری مراد ہے عورت اور مرد ڈاکٹر۔ آپ اس مسئلہ میں مسلمان بہنوں اور ان کے سرپرستوں کو کیا نصیحت فرماتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ ’’عورت اور مرد ڈاکٹر‘‘ کا مسئلہ بڑا اہم اور پریشان کن بھی ہے۔ لیکن اگر اللہ نے خاتون کو تقویٰ اور بصیرت سے بہرہ ور کیا ہو تو وہ یقینا اپنے آپ میں بہت احتیاط کرتی ہے۔ عورت کو ڈاکٹر کے ساتھ خلوت میں نہیں ہونا چاہئے، اور نہ ڈاکٹر ہی کو یہ لائق ہے۔ اور (مملکہ عربیہ سعودیہ میں) محکمہ صحت کی طرف سے احکام اور تعلیمات دی جا چکی ہیں۔ پہلے تو خود عورت کو اس مسئلہ میں احتیاط اور اہتمام کرنا چاہئے کہ لائق لیڈی ڈاکٹر کے متعلق معلومات مہیا رکھے۔ جب یہ میسر ہوں تو الحمدللہ، مرد ڈاکٹر کی ضرورت ہی نہ رہے گی۔ اگر لیڈی ڈاکٹر موجود نہ ہو تو ضرورت کی حد تک مرد ڈاکٹر کے پاس جایا جا سکتا ہے۔ مگر خلوت میں وہ اسے نہ دیکھے بلکہ اس کے ساتھ اس کا شوہر یا محرم موجود ہونا چاہئے۔ اگر ظاہری اعضاء مثلا سر، ہاتھ یا پاؤں وغیرہ دیکھنا ہو تو اسی قدر کافی ہے۔ لیکن اگر شرمگاہ دیکھنے کی ضرورت ہو تو ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کا شوہر ہو یا کوئی اور عورت ہو۔ یہ زیادہ بہتر اور احتیاط کا معاملہ ہے۔ یا ایک دو نرسس ہوں۔ مگر اس کی اپنی کوئی قریبی عورت ہو تو زیادہ مناسب ہے، اس میں احتیاط اور شک و شبہ سے زیادہ دوری ہے۔ مگر ان دونوں کا خلوت میں ہونا جائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب