السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شرمگاہ کو کس صورت میں عریاں دیکھا جا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خطرناک امراض کی صورت ہی میں شرمگاہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کتب فقہ میں ہے (ويباح كشفها للتداوى) (شرح منتھی الارادات:1/149۔) یعنی ط’عورہ‘‘غلیظہ (قبل و دبر) کو اس وقت دیکھا جا سکتا ہے، جب عضو کے تلف یا مرض کے استمرار کا اندیشہ ہو۔ لیکن خفیف امراض میں اس کی رخصت نہیں ہے۔
اس مسئلہ کا تعلق مرد اور عورت دونوں سے ہو سکتا ہے۔ مگر خاتون کو مرد نہ دیکھے بلکہ کوئی عورت ہی دیکھے۔ اگرچہ عورت کے لیے اپنی شرمگاہ کو دوسری عورت سے چھپانا بھی واجب ہے، مگر ضرورت کے تحت کسی عورت کے سامنے عریاں کرنا خفیف اور ہلکا ہے۔ کیونکہ عورت کے سامنے یہ عمل فتنے کا باعث نہیں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ عمل دوا اور علاج کے لیے ہو، تقویت مزید کے لیے نہ ہو۔ مگر اب جو صورت حال ہے کہ معمولی مرض یا تقویت مزید کے لیے عریاں کر دیتے ہیں، یہ غلط ہے، اس میں ایک بڑا فتنہ ہے۔ اور لوگوں میں جو ریت چلی ہے یہ ان کا اپنا عمل ہے، شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب