سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1096) بہنوئی سے پردہ کرنا

  • 18703
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1082

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے شادی کی ہے اور میری بیوی بحمداللہ پردہ کرتی ہے۔ مگر ہمارے ہاں رواج کی وجہ سے وہ اپنے بہنوئی اور اس کی بہن مجھ سے پردہ نہیں کرتی ہے۔ کیا یہ سب دین اسلام اور شریعت کی رُو سے غلط ہے؟ ہمارے ہاں یہ سب رواج ہے تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اگر میں اپنی بیوی کو ان رشتہ داروں سے پردے کا پابند کروں تو وہ سب مجھے الزام دیں گے کہ اسے اپنی بیوی پر اعتماد نہیں ہے، وغیرہ وغیرہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سب رشتہ دار جن کا ذکر کیا گیا ہے عورت کے لیے اجنبی اور غیر محرم ہیں۔ ان کے سامنے چہرہ اور زینت کا اظہار جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی رخصت صرف محرم رشتہ داروں کے لیے دی ہے جیسے کہ سورۃ النور کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے۔

آپ کو چاہئے کہ پہلے اپنی بیوی کو مطمئن کریں کہ غیر محرموں کے سامنے چہرہ ننگا کرنا حرام ہے، اور پھر اسے چاہئے کہ اس شرعی حکم کی پابندی کرے۔ خواہ یہ بات آپ کے ہاں کے رواج اور عادت کے خلاف ہی ہو، اور وہ لوگ آپ کو الزام دیں اور باتیں بنائیں۔

اس کے ساتھ ساتھ چاہئے کہ اپنے ان رشتہ داروں کے سامنے مسئلہ واضح کریں کہ دیور، بہنوئی، پھوپھی زاد اور ماموں زاد وغیرہ سب غیر محرم رشتے ہیں۔ اگر بالفرض اس عورت کو یہاں سے طلاق ہو جائے تو یہ رشتہ دار اس سے نکاح کر سکیں گے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 769

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ