سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1091) عورت کا ٹیلی ویژن یا سڑکوں پر مردوں کو دیکھنا

  • 18698
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 657

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا ٹیلی ویژن یا عمومی انداز میں سڑکوں پر مردوں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کا مردوں کو دیکھنا دو طرح سے ہو سکتا ہے، خواہ ٹیلی ویژن پر ہو یا اس کے علاوہ:

1: شہوانی جذبات اور تلذذ کی غرض سے دیکھنا، یہ حرام ہے کیونکہ اس میں ایک بڑاا فتنہ اور فساد ہے۔

2: عام نظر سے دیکھنا کہ اس میں کوئی جذباتی کیفیت یا تلذذ مقصود نہ ہو۔ اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق اس میں کچھ نہیں ہے اور یہ جائز ہے۔ صحیحین میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حبشیوں کو دیکھا کرتی تھیں جبکہ وہ مسجد میں اپنے کرتبوں کا مظاہرہ کرتے تھے، اور نبی علیہ السلام انہیں پردہ دیے ہوتے تھے اور آپ نے خود انہیں یہ سب کچھ دکھلایا۔ (صحیح بخاری،کتاب المساجد،باب اصحاب الحراب فی المسجد،حدیث:443صحیح مسلم وکتاب صلاۃ العیدین،باب الرخصة فی اللعب الذی لامعصیة فیہ،حدیث:892وسنن النسائی،کتاب العیدین،باب اللعب فی المسجد یوم العید ونظر النساءالی ذلک،حدیث:1595۔)

اسی طرح عورتیں بازاروں میں چلتی تھیں اور مردوں کو دیکھتی تھیں جبکہ وہ باپردہ ہوتی تھیں، الغرض عورت، مرد کو دیکھ سکتی ہے، خواہ وہ اسے نہ دیکھ رہا ہو، مگر شرط یہ ہے کہ اندر خانہ شہوانی جذبات یا کوئی اور فتنے والی بات نہ ہو۔ اگر یہ چیز موجود ہو تو دیکھنا حرام ہے خواہ ٹیلی ویژن میں دیکھے یا اس کے علاوہ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 767

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ