سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1088) حرم میں عورتوں کی طرف دیکھنا

  • 18695
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 581

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حرم (مکہ و مدینہ) میں آدمی جو عورتوں کو دیکھتا ہے، کیا اس پر بھی اس کا مواخذہ ہو گا، جبکہ اس میں کسی لذت اور جذبات کی بات نہیں ہوتی، بلکہ یہ عورتیں ہی ہوتی ہیں جو لوگوں کی نظریں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ اس مقام پر عورتوں کا مسئلہ انتہائی اہم اور پریشان کن ہے۔ یہ مقام عبادت اور اللہ کے حضور خشوع و خضوع کا مقام ہے مگر عورتیں ہیں کہ ایسی حالت میں آتی ہیں کہ اس کو بھی فتنے میں ڈالتی ہیں جو بالعموم فتنے میں نہیں پڑنا چاہتا۔ عورت اپنی آرائش کا اظہار کرتے ہوئے آتی ہے، خوشبو لگا کے آتی ہے، اور اس کی بعض حرکات ایسی ہوتی ہیں کہ گویا وہ لوگوں کو دعوت دیتی ہے۔ یہ صورت حال جب مسجد سے باہر برائی اور گناہ ہے تو مسجد میں کیوں برائی نہ ہو گی؟

میں ان عورتوں میں سے ہر سننے والی کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈریں، اللہ کے گھر کا احترام کریں اور اس میں گناہ کے کام نہ کریں۔ اور مردوں کے لیے واجب ہے کہ جب وہ کسی عورت کو نامعقول انداز میں دیکھیں تو اسے نصیحت کریں، ڈانٹیں۔ اگر یہ ہمت نہ ہو تو ان لوگوں کو مطلع کریں جو یہ کام کر سکتے ہیں۔ اور لوگوں میں، بحمداللہ بہت ہی خیر ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم کہیں گے کہ مرد کے لیے واجب ہے کہ جہاں تک ہو سکے نظریں جھکا کے رکھیں:

﴿قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم ... ﴿٣٠﴾... سورة النور

’’اہل ایمان سے کہیے کہ اپنی نظریں جھکا کے رکھا کریں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں۔‘‘

بالخصوص جب دل میں کوئی ایسی تمتع اور لذت والی تحریک ہو تو اپنی نظریں جھکا لیں۔ اور لوگوں کی ایسے مواقع پر کیفیات مختلف ہوتی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 764

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ