السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی منگیتر کو اپنی منگیتر لڑکی سے مصافحہ کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جائز اور حلال نہیں ہے۔ جس کی ابھی صرف نسبت طے ہوئی ہے وہ تاحال اجنبی ہے۔ اور اسی طرح لڑکی کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ کسی اجنبی کا ہاتھ چھئے۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ
’’تم میں سے کوئی دوسرے کے سر میں لوہے کی کوئی سوئی گھونپ دے، یہ اس کے لیے بہتر ہے اس سے کہ کسی اجنبی عورت کو چھوئے جو اس کے حلال نہ ہو۔‘‘(المعجم الکبیر للطبرانی:211/20،حدیث:486۔)
اور نسبت کی تکمیل کے لیے یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ اجنبی مردوں سے ہاتھ ملایا جائے۔ جبکہ مسلمان ہونے والے لوگ آپ علیہ السلام سے بیعت کیا کرتے تھے یعنی ہاتھ ملاتے تھے، یہ ایک اسلامی سنت ہے۔ مگر جو عورتیں مسلمان ہوتیں اور بیعت کرتیں، آپ علیہ السلام ان سے مصافحہ نہیں کیا کرتے تھے، جبکہ نبی علیہ السلام عورتوں کے فتنے سے معصوم تھے، اور بیعت اسلام ایک ایسا موقع ہوتا تھا جو مصافحہ کا تقاضا کرتا تھا، لیکن تقاضت اور ضرورت کے باوجود اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معصوم ہونے کے باوجود آپ نے عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا، نہ بیعت میں اور نہ کسی اور موقعہ پر۔ اور صحیح حدیث میں آیا ہے:
’’اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی بیعت یا غیر بیعت کے موقعہ پر کسی (اجنبی) عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگایا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب