السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا منگیتر (لڑکے) کے لیے جائز ہے کہ ٹیلیفون پر اپنی منگیتر سے بات چیت کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ان لڑکے لڑکی کا آپس میں عقد ہو گیا ہے تو جائز ہے کہ وہ لڑکا اس لڑکی سے ٹیلیفون پر بات کر لے۔ لیکن اگر صرف نسبت ہی طے ہوئی ہو تو بات کرنا درست نہیں ہے سوائے اس کے کہ لڑکی کے ولی الامر اس کی اجازت دیں، اور یہ بھی شرط ہے کہ ان کی بات چیت کسی مصلحت کے تحت ہو اور دوران گفتگو میں کسی طرح کی لوچ، لہک اور نرم گفتگو نہ ہو، لطائف سنے سنائے نہ جائیں اور اپنے جذبات کا اظہار نہ ہو، وغیرہ وغیرہ۔ کیونکہ یہ بات کرنے والا اور نکاح کا پیغام دینے والا تا حال ایک اجنبی اور غیر مرد ہے، اس لیے لڑکی کے لیے ضروری ہے کہ اپنے اولیاء سے اجازت لے لے۔ ([1])
[1] مترجم عرض کرتا ہے ہی فتاوی صاحب دین وایمان،باحیا اور باعزت لڑکے،لڑکی اور والدین سے متعلق ہے۔اگر یہ اوصاف ہی نہ ہوں تو۔۔۔۔۔؟
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب