سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1071) عورت کی آواز بھی حجاب ہے؟

  • 18678
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 664

سوال

(1071) عورت کی آواز بھی حجاب ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ بات درست ہے کہ عورت کی آواز بھی لائق حجاب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’عورت‘‘ مردوں کے جذبات کی تسکین کا مقام ہے۔ وہ فطری طور پر صنفی جذبات کے تحت اس کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ بالخصوص عورت جب اپنے کلام کے انداز میں نرمی اور لوچ ظاہر کرتی ہے تو فتنہ کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مردوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ عورتوں سے اپنی کوئی ضرورت کی چیز طلب کریں تو پردے کے پیچھے سے طلب کریں:

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ... ﴿٥٣﴾... سورةالاحزاب

’’اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کیا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی زیادہ پاکیزگی کا باعث ہو گا۔‘‘

اور عورتوں کو پابند کیا ہے کہ جب انہیں مردوں سے بات چیت کرنی ہو تو ان کے انداز میں لوچ اور لہک نہیں ہونی چاہئے۔ فرمایا:

﴿يـٰنِساءَ النَّبِىِّ لَستُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّساءِ إِنِ اتَّقَيتُنَّ فَلا تَخضَعنَ بِالقَولِ فَيَطمَعَ الَّذى فى قَلبِهِ...﴿٣٢﴾... سورة الاحزاب

’’اے نبی کی بیویو! تم دوسری عام عورتوں کی مانند نہیں ہو، اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو تو (غیر مردوں سے) دبی زبان سے (باریک آوازسے) بات نہ کرو، ورنہ جس کے دل میں کھوٹ ہوا، اس کو لالچ پیدا ہو گی۔‘‘

جب یہ حال اور حکم ان اہل ایمان کو ہے جن کا ایمان مضبوط اور عزائم انتہائی قوی ہوتے تھے تو اب اس زمانے میں کیا حال ہو گا جب کہ ایمان کمزور اور دین کے ساتھ تعلق انتہائی کمزور ہو گیا ہے۔

تو اے مسلمان خاتون! آپ کو غیر مردوں سے میل جول نہیں رکھنا چاہئے، ان سے گفتگو انتہائی کم اور انتہائی ضرورت تک کرنی چاہئے، اور بات کے انداز میں بھی کسی طرح کا لوچ اور نرمی نہیں ہونی چاہئے، جیسے کہ مذکورہ بالا آیت کریمہ میں فرمایا گیا ہے۔ اس سے آپ پر واضح ہو گا کہ محض آواز جس میں کوئی لوچ اور نرمی نہ ہو وہ "عورۃ" یا قابل حجاب نہیں ہے۔ کیونکہ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کیا کرتی تھیں اور اپنے دینی اور دوسرے مسائل دریافت کیا کرتی تھیں۔ اسی طرح دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ان کی گفتگو ہوا کرتی تھی اور اس میں ان پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ ہوتا تھا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 752

محدث فتویٰ

تبصرے