السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے لیے کام کرنے کا کیا حکم ہے؟ میری عنقریب شادی ہونے والی ہے اور شادی کی ضروریات کی چیزیں خریدنا چاہتی ہوں، جن کا حاصل کرنا میرے والد اور بھائیوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ کیا اس صورت میں مجھے کوئی ملازمت وغیرہ کر لینا جائز ہے؟ جبکہ میں باپردہ اور دستانے پہن کر نکلتی ہوں اور مردوں کے ساتھ میرا کوئی اختلاط نہیں ہوتا ہے"
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں آپ کے لیے جائز ہے اور کوئی مناسب کام اختیار کر سکتی ہیں اور کتاب و سنت میں ایسی کوئی بات نہیں آئی ہے جو عورت کو کام کرنے سے روکتی ہو، جیسا کہ مجلس افتاء نے فتویٰ دیا ہے۔ اور جو اس کے برعکس کا مدعی ہو کہ عورت کے لیے کام کرنا حرام ہے، اسے چاہئے کہ دلیل پیش کرے۔ مقصد یہ ہے کہ بنیادی طور پر عورت کے لیے کوئی کام اختیار کر لینا جائز ہے۔ لیکن اس کام میں اگر کوئی حرام اور غلط عمل ہوتا تو تب یہ ناجائز ہو گا۔ لیکن فی ذاتہ کام کرنا جائزہے۔
اور جیسے کہ سائلہ نے بیان کیا ہے کہ وہ باحجاب نکلتی ہے، مردوں کے ساتھ اس کا کوئی اختلاط نہیں ہوتا ہے، نہ کوئی مصافحہ یا مذاق وغیرہ، تو جب یہ صورتیں حاصل ہیں تو اس کے لیے کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب