السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب نے اپنے دروس میں تقریباً تین دفعہ یہ بات دہرائی ہے کہ جب ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی بیماری کی وجہ سے بعد میں عمرہ کیا تو ان کے بھائی حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے عمرہ نہیں کیا تھا۔ جبکہ میرے پاس آپ کی کیسٹ موجود ہے جس میں آپ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے عمرہ کیا تھا۔ میں نے ڈاکٹر صاحب سے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے مجھ سے کیسٹ طلب فرمائی مگر چونکہ میرے پاس آپ کی ایک سے زیادہ کیسٹیں ہیں اس لیے میں کیسٹ تلاش نہیں کر سکا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے تحریر فرمایا ’’جبکہ میرے پاس آپ کی کیسٹ موجود ہے جس میں آپ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے عمرہ کیا تھا‘‘ ۔
تو آپ کے ذمہ ہے کہ میری وہ کیسٹ پیش کریں جس میں مذکورہ بالا بات موجود ہو ایک سے زیادہ کیسٹوں کا ہونا وہ کیسٹ تلاش نہ کر سکنے کے لیے کوئی عذر نہیں لہٰذا ہمت کریں اوروہ کیسٹ تلاش فرمائیں مہربانی ہو گی۔
باقی جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ بات آج تک اس بندہ فقیر الی اللہ الغنی نے نہ کسی تقریر میں کہی اور نہ ہی کسی تحریر میں لکھی ہاں صحیح بخاری کے درس میں یہ بات بارہا آئی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کروائے تو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کو تنعیم سے عمرہ کروایا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب