سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1062) عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا

  • 18669
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1209

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا، اس بارے میں اسلام کی کیا تعلیمات ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عورت کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا مذموم و مکروہ اختلاط کا باعث ہوتا ہے۔ اجنبی مرد ان عورتوں کے ساتھ خلوت میں ہوتے ہیں، جس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ اور یہ انداز عمل ان صریح نصوص کے بھی خلاف ہے جو اسلام نے عورتوں کو دئیے ہیں کہ عورتیں اپنے گھروں میں رہیں۔ انہیں چاہئے کہ ایسے کام اختیار کریں جو فطرتا ان کے ساتھ خاص ہیں۔ جن میں وہ مردوں کے ساتھ اختلاط سے محفوظ رہتی ہیں۔ عورتوں کے ساتھ علیحدگی اور خلوت میں ہونے کی حرمت، ان کی طرف نظر کرنے کی حرمت اور ایسے اعمال و وسائل سے دور رہنے کے وجوب کے دلائل جو ان حرام اعمال و نتائج تک پہنچاتے ہیں، انتہائی صریح اور صحیح ہیں، اور تعداد میں بھی بہت زیادہ ہیں، جن کا تقاضا ہے کہ ایسے اختلاط اور میل جول سے بچنا واجب ہے جس کے نتائج کسی طرح بھی قابل مدح نہیں ہو سکتے۔ مثلا اللہ عزوجل کا یہ فرمان ہے

﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ وَأَقِمنَ الصَّلو‌ٰةَ وَءاتينَ الزَّكو‌ٰةَ وَأَطِعنَ اللَّهَ وَرَسولَهُ إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا ﴿٣٣ وَاذكُرنَ ما يُتلىٰ فى بُيوتِكُنَّ مِن ءايـٰتِ اللَّهِ وَالحِكمَةِ إِنَّ اللَّهَ كانَ لَطيفًا خَبيرًا ﴿٣٤﴾... سورةالاحزاب

’’اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگار کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکاۃ دیتی رہو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ ہر قسم کی لغو بات کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک صاف کر دے۔ تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو حدیثیں پڑھی جاتی ہیں، یاد رکھو، یقینا اللہ تعالیٰ باریک بین اور خبردار ہے۔‘‘

اور اللہ کا یہ فرمان:

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزو‌ٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ذ‌ٰلِكَ أَدنىٰ أَن يُعرَفنَ فَلا يُؤذَينَ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٥٩﴾... سورةالاحزاب

’’اے نبی! اپنی بیویوں سے، اپنی بیٹیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی، پھر ستائی نہ جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنہار اور مہربان ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿قُل لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم ذ‌ٰلِكَ أَزكىٰ لَهُم إِنَّ اللَّهَ خَبيرٌ بِما يَصنَعونَ ﴿٣٠ وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

’’مسلمان مردوں سے کہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھیں، یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے۔ لوگ جو کچھ بھی کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔ مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے، اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیوں کے نکل مارے رہیں، اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے، یا اپنے والد کے، یا اپنے خسر کے، یا اپنے لڑکوں کے، یا اپنے خاوندوں کے لڑکوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے بھانجوں کے، یا اپنی میل جول کی عورتوں کے، یا غلاموں کے، یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں، یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہ ہوئے ہوں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔ اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ نجات پا جاؤ۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَراءِ حِجابٍ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ... ﴿٥٣﴾... سورةالاحزاب

’’اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کیا کرو۔ یہ انداز تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی والا ہے۔‘‘

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ! أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ الْحَمْوُ الْمَوْتُ

’’اپنے آپ کو اجنبی عورتوں کے ہاں جانے سے باز رکھو۔" کہا گیا "اے اللہ کے رسول! دیور کے متعلق فرمائیے؟" فرمایا: "دیور تو موت ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب لایخلون رجل بامراۃ۔۔۔۔۔،حدیث:4934وصحیح مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الخلوۃ بالاجنبیة،حدیث:2172وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیة الدخول علی المغیبات،حدیث:1171۔)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کے لیے کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور علیحدگی میں ہونے سے مطلقا طور پر منع فرمایا ہے اور متنبہ کیا کہ (ان ثالثهما شيطان) ’’ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے‘‘

اور عورت کو پابند کیا ہے کہ سفر ہمیشہ اپنے محرم کی معیت میں کیا کرے۔ اس سے مقصود فساد کی راہ کو روکنا، گناہ کا دروازہ بند کرنا اور اسباب شر ختم کرنا ہے۔

یہ آیات اور احادیث اپنے مفہوم و مقصد میں صریح ہیں کہ مردوں عورتوں کا ایسا اختلاط اور میل جول جو خرابی کا باعث ہو، اس سے دور رہنا اور بچنا واجب ہے۔ ایسے اختلاط سے خاندان کا شیرازہ بکھرتا اور معاشرہ گندگی اور خرابی کا ڈھیر بن جاتا ہے۔ اور بعض مسلمان ممالک میں جہاں عورت کو گھر سے باہر نکالا گیا ہے اور وہ اپنے فطری فرائض کے علاوہ دوسرے کام کرنے لگی ہے وہاں وہ اپنی عزت اور وقار کھو بیٹھی ہے۔

اور اب تو مغرب کے دانشور بھی پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ عورت کو اپنی فطری اور طبعی حالت پر واپس لایا جانا چاہئے، جو اللہ نے اس کی بنائی ہے، جس کی خاطر اس کا جسم اور عقل مرکب کیا گیا ہے۔ مگر کب؟ "جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!"

عورتوں کے لیے گھریلو کام کاج یا صرف عورتوں کی تدریس کا کام ایسا ہے کہ اس میں مردوں کے ساتھ اختلاط نہیں ہوتا ہے۔

ہماری اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اور مسلمانوں کے ممالک کو دشمنوں کی تدبیروں اور ان کے غلط منصوبوں سے محفوظ رکھے، اور ہمارے ذمہ داران حکومت کے علاوہ اہل قلم کو بھی توفیق دے کہ وہ خواتین کو ایسے امور کی ترغیب دیں جن میں ان کی دین و دنیا کی بھلائی ہے، اسی میں ان کے رب اور خالق کے احکام کی تعمیل ہے جو ان کے مصالح سے خوب آگاہ ہے، اور ممالک اسلامیہ کے حکام کو ایسے اعمال کی توفیق دے جس میں دین و دنیا کے امور میں بندوں کی فلاح اور ان کے ممالک کی اصلاح ہے۔ اور ہمیں اور ان سب کو گمراہ کن فتنوں اور اللہ تعالیٰ کے اسباب غضب سے محفوظ رکھے۔ بلاشبہ وہ ہی ہمارا دوست اور ان سب امور پر کامل قدرت رکھنے والا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 745

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ