السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض سونے کے تاجر سے سونا ادھار خرید لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ حلال ہے، اس بنا پر کہ یہ بھی ایک تجارتی مال ہے۔ ان کے ایک تاجر سے بحث کی گئی تو اس نے کہا کہ یہ علماء حضرات ان معاملات کو نہیں جانتے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے کی بیع ادھار کرنا بالاجماع حرام ہے، کیونکہ اس میں ربا النسیئہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ نقدا نقد ہاتھوں ہاتھ، مثل بالمثل اور برابر برابر ہونی چاہئے۔ جب ان جنسوں میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچ سکتے ہو بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ نقد ہو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہی ہے:
اور ان لوگوں کا یہ کہنا ہے ’’علماء ان چیزوں کو نہیں جانتے‘‘ یہ اہل عمل پر لایعنی تہمت ہے کہ وہ نہیں جانتے۔ یہ اہل علم ہیں جیسے کہ اس نے خود کہا: "علماء" اور علم جہالت کی ضد ہہے۔ اگر وہ جانتے نہ ہوتے تو انہین "اہل علم" کہنا درست نہ ہوتا۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی ان حدود کو بخوبی جانتے ہیں جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں اور وہ اس مسئلے کو بھی جانتے ہیں کہ یہ حرام ہے کیونکہ نص اس کے حرام ہونے پر دلیل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب