سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1055) خرید کرتے وقت شرط لگانا کہ پسند نہ آئی تو واپسی ہو گی؟

  • 18662
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی سونے وغیرہ کی کوئی چیز خریدے اور شرط کر لے کہ اگر پسند نہ آئی تو واپس کر کے اپنی قیمت لے جائے یا اس کے بدلے کچھ اور خرید لے گا۔ اور بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ گھر دور ہوتا ہے تو اسی دن یا اگلے دن واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔ تو اس صورت میں صحیح شرعی طریقہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں افضل یہ ہے کہ سودا مکمل کرنے سے پہلے وہ اس چیز کو اگر پسند آ جائے تو دکان پر آ کر اس کا سودا کر لے۔ لیکن اگر خرید لے اور سودا مکمل کر لے پھر شرط کرے کہ اگر پسند آ گیا تو بہتر ورنہ واپس کر دے گا، تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض نے اسے جائز کہا ہے کہ مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔ اور بعض نے اس کا انکار کیا ہے کہ یہ شرط ایک حرام کو حلال بناتی ہے۔ اپنی بیع مکمل ہونے سے پہلے فریقین کا جدا جدا ہونا۔

پہلا قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ہے اور دوسرا علمائے حنابلہ میں مشہور ہے یہ کہ ہر وہ چیز جس میں بیع میں قبض کر لینا شرط ہے، اس میں اختیار کی شرط درست نہیں ہے۔ اس لیے جو انسان شبہات سے بری رہنا چاہتا ہے اس کے لیے یہی ہے کہ پہلا طریقہ اختیار کرے یعنی چیز لے جائے اور مشورہ کر لے، بعد میں بیع مکمل کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 738

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ