سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1050) سونے کے ساتھ ہیرے اور جواہرات کی خرید و فروخت

  • 18657
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض سونے کے بیوپاری اس طرح کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا سونا لے کر دوسرے تاجر کے پاس جاتا ہے، یہ اس کو اپنا خالص سونا دیتا ہے اور وہ اسے اپنا سونا دیتا ہے، جس میں بعض ہیرے جواہرات نگینے وغیرہ جڑے ہوتے ہیں۔ دکاندار سونے کے جواہرات کے بدلے برابر کا سونا ہی لیتا ہے، پھر اس کی بنوائی کی قیمت مزید وصول کرتا ہے۔ تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ لین دین حرام ہے کیونکہ اس میں سود ہے۔ اس کی دو وجہ ہیں جیسے کہ سائل نے بتایا:

1۔ سونا زیادہ وصول کرنا کہ وہ اپنے پتھروں اور رنگینوں کے بدلے وصول کرتا ہے۔ یہ بالکل وہی ہے جو حدیث قلادہ میں آیا ہے۔ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے ایک ہار خریدا، اس میں سونا اور کچھ منکے تھے، وہ انہوں نے بارہ دینار میں خریدا، پھر اسے کھولا تو اس میں سونا زیادہ نکلا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کھولے بغیر نہیں بیچنا چاہئے تھا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ،باب بیع القلادۃ فیھا خرز وذھب،حدیث:1591۔سنن ابی داود(3352)وسنن الترمذی،کتاب البیوع،باب شراءالقلادۃ وفیھا ذھب وخرز،حدیث:1255وسنن النسائی،کتاب البیوع،باب بیع القلادۃ فیھا الخرز والذھب بالذھب،حدیث:4573۔)

2۔ بنوائی کی قیمت وصول کرنا۔ صحیح یہ ہے کہ اس میں بنوائی کی قیمت کا اضافہ کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ اگرچہ آدمی کی ہے مگر اس میں سودی اضافہ ہے، جو اس وصف سے مشابہ ہے جو اللہ نے پیدا کیا ہے۔ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صاع نکمی کھجور کے بدلے ایک صاع عمدہ کھجور لینے سے منع فرمایا تھا۔ (صحیح بخاری،کتاب البیوع،باب بیع الخلط من التمر،حدیث:2080وسنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب الصرف ومالایجوز متفاضلا یدابید،حدیث:2256وسنن النسائی،کتاب البیوع،باب بیع التمر بالتمر متفاضلا،حدیث:4554۔) مسلمان کو سود سے بچنا واجب ہے اور اس سے دور رہنا چاہئے کیونکہ یہ ایک بڑا گناہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 736

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ