سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1049) سودی کاروبار میں نوکری کرنا

  • 18656
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 810

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے لوگوں کے ہاں ملازمت وغیرہ کرنے کا کیا حکم ہے جو سونے کے بیوپار میں بالخصوص سود یا کھوٹ ملاوٹ اور دھوکے وغیرہ سے کام کرتے ہیں جو سراسر غیر شرعی ہوتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ سود اور دھوکے وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں، جو سراسر حرام ہیں، ان کے ہاں ملازمت اور کام کرنا حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ... ﴿٢﴾...سورة المائدة

’’نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔ گناہ اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَقَد نَزَّلَ عَلَيكُم فِى الكِتـٰبِ أَن إِذا سَمِعتُم ءايـٰتِ اللَّهِ يُكفَرُ بِها وَيُستَهزَأُ بِها فَلا تَقعُدوا مَعَهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ إِنَّكُم إِذًا مِثلُهُم ...﴿١٤٠﴾... سورةالنساء

’’اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اپنی کتاب میں یہ نازل کیا ہے جب تم سنو کہ اللہ کی آیات کا کفر کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، تو ان کے ساتھ مت بیٹھو، حتیٰ کہ وہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں، ورنہ تم بھی ان ہی کی مثل ہو گے۔‘‘

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ

’’جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے منع کرے، اگر یہ بھی نہ ہو تو دل سے برا جانے۔‘‘

تو جو آدمی ایسے لوگوں کے پاس کام کرتا ہے اس نے اس برائی کو نہ ہاتھ سے روکا نہ زبان سے اور نہ دل سے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہوا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 735

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ