سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1043) مستعمل سونا مہنگے داموں بیچنا

  • 18650
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 632

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سناروں کے ہاں معمول ہے کہ وہ مستعمل سونا مثلا تیس ریال فی گرام کے حساب سے خریدتے ہیں اور پھر اسی شخص کو اپنا نیا سونا چالیس ریال گی گرام کے حساب سے بیچتے ہیں۔ تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جائز نہیں ہے کہ نئے پرانے سونے کا تبادلہ ہو اور آپ زائد فرق کی حدیث سے ثابت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عمدہ کھجور لائے، آپ نے پوچھا: یہ کہاں سے ہے؟ بلال نے کہا: ہمارے پاس ۔۔ صاع دے کے یہ ایک صاع خریدی ہے، تو آپ نے فرمایا: ’’اوہ۔۔۔ کیا کرو، یہ تو عین سود ہے۔‘‘(صحیح بخاری،کتاب الوکالة،باب اذا باع الوکیل شیئا فاسدا فبیعہ مردود،حدیث:2312وصحیح مسلم،کتاب المساقاة،باب بیع الطعام مثلاً بمثل،حدیث:1594وسنن النسائی،کتاب البیوع،باب بیع التمر بالتمر متفاضلا،حدیث:4557۔)

آپ علیہ السلام نے واضح فرمایا کہ جن ۔۔۔ طرف (فروخت کردہ اور خرید شدہ میں) برابر ہونی چاہئے، محض وصف کے ۔۔۔ سے۔ ان میں کمی بیشی کرنا سود بن جاتا ہے۔ تو آپ علیہ السلام نے اپنی احادیث مبارکہ کے مطابق اسے حلال اور جائز طریقہ بتایا کہ آپ اپنی نکمی کھجور ۔۔ اور اہم (روپوی) سے بیچیں۔ پھر ان روپوں سے نئی اور عمدہ کھجور خرید لیں۔ اسی طرح یہ ہے کہ اگر کسی عورت کے پاس پرانا سونا ہو، یا ایسا زیور ہو کہ لوگوں نے اس کا پہننا چھوڑ دیا ہو، تو اسے چاہئے کہ اپنے سونے کو بازار میں علیحدہ سے فروخت کرے، اس کے درہم (یا روپے) لے، پھر ان روپوں سے دوسرا پسندیدہ زیور خرید لے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 733

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ