السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض تاجر اپنی اشیاء فروخت پر انعامی کارڈ دیتے ہیں، مثلا اگر کوئی اتنے کی خریداری کرے تو اسے فلاں چیز انعام میں دی جائے گی۔ اور کبھی وہ انعامی کارڈ یا کوپن کے ٹکڑے کر دیتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ جو یہ ٹکڑے مکمل کر لے گا وہ فلاں انعام کا مستحق ہو گا۔ تو کیا یہ انداز درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کی کئی شکلیں ہیں:
شکل اول:۔۔ مثلا یہ ہے کہ تاجر کہتا ہے کہ جو مجھ سے ایک ہزار کی خریداری کرے گا،اسے فلاں انعام دیا جائے گا۔ انعام کی چیز اور اس کی مقدار وغیرہ سب کو معلوم ہوتی ہے۔ اس میں بظاہر کوئی منع نہیں ہے، مگر خریدار کے لیے خسارا ہو سکتا ہے۔ مثلا اسے چیز کی کم ضرورت ہو، مگر وہ اس انعام کے لالچ میں زیادہ خرید لیتا ہے، اور اس طرح اس کی رقم ضائع ہوتی ہے۔
شکل دوم:۔۔ بعض اوقات تاجر انعام کی تصویر وغیرہ بنا دیتا ہے، مثلا کار کی تصویر آدھی ایک کارڈ پر اور آدھی دوسرے کارڈ پر، اور کہتا ہے کہ جو یہ تصویر مکمل کرے گا اسے کار انعام میں دی جائے گی۔ جب آپ ایک کارٹن خریدتے ہیں اور کچھ پتہ نہیں کہ اس میں اس کا دوسرا حصہ موجود ہے یا نہیں، تو آدمی جسے اپنے گھر کے لیے ایک کارٹن کافی ہو وہ اس لالچ میں دسیوں اور سیکنڑوں کارٹن خریدے گا، اس لالچ میں کہ شاید اس کا دوسرا حصہ مل جائے، تو خریدار کو کئی سو کا خسارہ ہو گا مگر کچھ نہیں ملے گا،بلکہ تاجر کو بہت کچھ مل جائے گا۔ اس میں بھی خریدار کے مال کا ضیاع ہے، لہذا یہ انداز جائز نہیں ہے۔
اس کی شکل سوم بھی ہے جو سائل نے ذکر نہیں کی۔ مثلا تاجر کہتا ہے کہ جو مجھ سے ایک ہزار کی خریداری کرے گا۔ تو ایسے خریداروں میں قرعہ ڈالا جائے گا اور پھر جس کے نام قرعہ نکلے گا اسے پچاس ریال کا انعام ملے گا۔ یہ بھی حرام ہے۔ کیونکہ جب قرعہ نکلنے والا ہوتا ہے تو آپ کو خطرہ سا ہوتا ہے کہ ممکن ہے وہ پچاس تمہیں مل جائیں تو یہ جوئے کی قسم ہے، اور اللہ تعالیٰ نے جوئے کو شراب اور بتوں کی عبادت کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا ہے
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ وَالمَيسِرُ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِجسٌ مِن عَمَلِ الشَّيطـٰنِ فَاجتَنِبوهُ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٩٠﴾... سورةالمائدة
’’اے ایمان والو! سوائے اس کے نہیں کہ شراب، جوا، بت اور پانسے پلید اور شیطانی عمل ہیں، تو ان ے دور رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تاجروں کو حلال نفع کمانے کی توفیق دے جو ان کے لیے نفع آور ہو اور کسی قسم کے خسارے کا باعث نہ بنے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب