السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احادیث میں آیا ہے کہ جس بندے کو کوئی غم اور پریشانی لاحق ہو تو یوں دعا کرے: (اللهم إنى عبدك وابن عبدك) تو کیا عورت یہ دعا پڑھتے ہوئے مذکر کے الفاظ پڑھے یا مؤنث کے اور اسی طرح دوسری دعاؤں میں بھی اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں ان شاءاللہ وسعت ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ عورت مؤنث کے صیغے استعمال کرتے ہوئے یوں کہے: (اللهم إنى أمتك وابنة عبدك ۔۔۔ الخ) اس طرح کے الفاظ (میں اس کے لیے تبدیلی کر لینا) عورت کے لیے زیادہ مناسب ہے۔ لیکن اگر وہ ان منقول الفاظ ہی سے دعا کرے (ان میں تبدیلی نہ کرے) جو حدیث میں آئے ہیں تو ان شاءاللہ اس میں کوئی ضرر نہیں۔ یہ اگرچہ ’’اللہ کی بندی‘‘ہے مگر اس کے بندوں کا ایک فرد بھی تو ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب