سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1038) حائضہ کا مسجد میں تعلیم و ذکر کے لیے جانا

  • 18645
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 972

سوال

(1038) حائضہ کا مسجد میں تعلیم و ذکر کے لیے جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حائضہ عورت کے لیے جائز ہے کہ مسجد میں تعلیم و ذکر کے حلقہ میں حاضر ہو سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ عورت کے لیے مسجد میں ٹھہرنا اور رکنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر گزرنا پڑے تو گزر سکتی ہے بشرطیکہ مسجد کے آلودہ ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ سو جب عورت کے لیے مسجد میں رکنا اور ٹھہرنا جائز نہیں ہے تو مسجد میں حلقہ ذکر و سماع اور قراءت قرآن وغیرہ کے لیے تو بالکل نہیں جا سکتی۔ ہاں اگر وہاں کوئی علیحدہ جگہ ہو جہاں لاوڈ سپیکر وغیرہ کے ذریعے سے آواز آتی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کے لیے ان ایام میں قرآن کریم یا درس وغیرہ سننے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ اور احادیث میں ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایام سے ہوتی تھیں اور آپ علیہ السلام ان ی گود کا سہارا لے لیتے اور قرآن کریم پڑھا کرتے تھے۔

عورت کا مسجد میں اس غرض سے جانا کہ وہاں درس سنے اور قرآن پڑھنے وغیرہ کے لیے بیٹھے تو یہ جائز نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے ہیں تو آپ نے کہا: ’’کیا یہ ہمیں روکنے والی ہے‘‘ آپ کا خیال تھا کہ انہوں نے طواف افاضہ (دس ذوالحجہ کا طواف) نہیں کیا ہے۔ مگر آپ کو بتایا گیا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیاہے (تو انہیں بھی روانہ ہونے کی اجازت دے دی اور خود بھی روانہ ہو گئے)۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب المغازی،باب حجۃالوداع،باب حدیث:4140وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب بیان وجوہ الاحرام وانہ یجوز افراد الحج،حدیث:2003سنن الترمذی،کتاب الحج،باب المراۃ تحیص بعض الافاضۃ،حدیث:943۔)

تو یہ دلیل ہے کہ عورت ایام حیض میں مسجد میں عبادت یا غیر عبادت کے لیے نہیں رک سکتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی ثابت ہے کہ عید کے موقعہ پر آپ نے عورتوں کو حکم دیا کہ نماز اور ذکر میں شمولیت کے لیے عید گاہ کی رف نکلیں، مگر ایام والیوں سے فرمایا کہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 729

محدث فتویٰ

تبصرے