السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موسیقی اور گانے سننے سے لطف اندوز ہونا کیا حکم رکھتا ہے؟ اسی طرح ڈرامے وغیرہ دیکھنا جن میں کہ عورتیں اپنی زینت کا خوب اظہار کرتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موسیقی اور گانوں سے لطف اندوز ہونا حرام ہے، اور ان کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ سلف میں سے بہت سے صحابہ اور تابعین کا بیان ہے کہ "گانا" دل میں نفاق پیدا کرتا ہے اور گانے سننا " لَهْوَ الْحَدِيثِ (لقمان: 31/6)" میں سے ہے (یعنی دل کو غافل کر دینے والی، کھیل تماشے کی باتیں ہیں)۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان
’’اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو بیہودہ باتیں خریدتا ہے تاکہ بغیر علم کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑاتا ہے، ایسے ہی لوگوں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘
اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں کہا کرتے تھے: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں، یقینا اس سے مراد گانا ہی ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر:3/592تحت آیت ومن الناس من یشتری الخ،سورۃلقمان:آیت6۔)
اور صحابی کی تفسیر حجت ہوا کرتی ہے، اور یہ تفسیر کا تیسرا مرتبہ ہوتا ہے۔
مراتب تفسیر:۔۔ تفسیر کے تین مراتب ہیں: قرآن کی تفسیر قرآن سے، قرآن کی تفسیر حدیث و سنت سے، اور قرآن کی تفسیر اقوال صحابہ سے۔ اور بعض علماء تو یہاں تک گئے ہیں کہ صحابی کی تفسیر حکما مرفوع ہوتی ہے۔ مگر صحیح تر یہ ہے کہ اسے مرفوع کا حکم حاصل نہیں ہوتا بلکہ حق و صواب کے قریب ترین ہوتی ہے۔
گانے اور موسیقی سے لطف اندوز ہونا ایک ایسا عمل ہے کہ آدمی اس سے ممنوعہ حد اور ناجائز عمل کا مرتکب ہوتا ہے، جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متنبہ فرمایا ہے:
ليكونن اقوام من أمتى ليتحلون الحر والحرير والخمر والمعازف
’’یقینا میری امت میں سے کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کے آلات کو حلال سمجھنے لگیں گے۔‘‘ (صحیح بخاری،کتاب الاشربۃ،باب ماجاءفیمن یستحل الخمر ویسمیہ بغیر اسمہ،حدیث:5268صحیح ابن حبان:154/15،حدیث:6754۔)
اور مردوں کے لیے ریشم حلال نہیں ہے۔
الغرض میں اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت اور خیرخواہی کے کلمات کہنا چاہتا ہوں کہ گانے اور موسیقی سننے سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور ان لوگوں کے بھرے میں مت آئیں جو اہل علم ہوتے ہوئے ان کو حلال کہتے ہیں، کیونکہ صریح دلائل سے اس کا حرام ہونا واضح ہے۔
اور ایسے ڈرامے اور پروگرام دیکھنا جن میں عورتیں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہیں حرام ہیں، کیونکہ ان کا انجام فتنہ ہے۔ اور ایسے پروگرام جن میں عورت شامل اور شریک ہو نقصان دہ ہیں، خواہ عورت ان میں دکھائی نہ بھی دیتی ہو، مرد ہی نظر آتے ہوں، کیونکہ ان کا غالب مقصد معاشرتی اخلاق و کردار کو بگاڑنا ہی ہوتا ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ مسلمانوں کو ان چیزوں کے شر سے محفوظ رکھے، اور حکام و امرائے مسلمین کی اصلاح فرمائے، کیونکہ اس میں مسلمانوں کی بہت بڑی بھلائی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب